‘خوشی ہوئی کہ لڑکیاں بھی جدید ٹیکنالوجی استعمال کر رہی ہیں’
‘آج کل کے دور میں سوشل میڈیا انفلوائنسرز کی بہت زیادہ اہمیت ہے لیکن بدقسمتی سے جدید ٹیکنالوجی کے اس دور میں مس اور ڈس انفارمیشن بھی بہت تیزی سے پھیلتی ہے۔’
ان خیالات کا اظہار ممبر خیبر پختونخوا اسمبلی رابعہ بصری نے پشاور میں سوشل میڈیا انفلوائنسرز کے لیے منعقدہ ایک روزہ تربیتی ورکشاپ کے دوران کیا۔
حکمران جماعت پاکستان تحریک انصاف سے وابستہ ایم پی اے نے کہا کہ آج کل کے نوجوان بہت خوش قسمت ہیں کہ ایک طرف جدید ٹیکنالوجی سے استفادہ حاصل کر رہے ہیں تو دوسری جانب ان کو اس حوالے سے ٹریننگز بھی مل رہی ہیں۔ رابعہ بصری نے بتایا کہ ان کو آج بہت خوشی ہوئی ہے کہ لڑکیاں بھی جدید ٹیکنالوجی کا استعمال کر رہی ہیں اور زندگی کے ہر شعبے میں اپنا لوہا منوا رہی ہیں۔
ایک روزہ تربیتی ٹریننگ کا انعقاد ایف این ایف (فرینڈرچ ناومان فاؤنڈیشن) نے ٹرائبل نیوز نیٹ ورک کے اشتراک سے کیا تھا جس میں سوشل میڈیا کی اہمیت، مس اور ڈس انفارمیشن کے حوالے سے بات کی گئی۔
ورکشاپ میں شرکت کرنے والی ضلع کرم کی سماجی کارکن نائلہ الطاف نے بتایا کہ یہ سیشن ان سمیت باقی سب کے لیے بھی بہت مفید رہا کیونکہ آج کل سوشل میڈیا کا استعمال بہت زیادہ ہے اور اکثر سوشل میڈیا انفلوائنسرز ایسی نیوز بھی شیئر کر دیتے ہیں جو صحیح نہیں ہوتیں اور اس سے فائدے کی بجائے نقصان ہوتا ہے۔
انہوں نے کہا ایسی ٹریننگز کا انعقاد بہت ضروری ہے کیونکہ سوشل میڈیا پہ نیوز بہت جلد ہی اور بہت زیادہ لوگوں تک پہنچتی ہے تو اگر نیوز شیئر کرنے والوں کو ہی پتہ نہیں ہو گا کہ یہ معلومات صحیح ہیں یا غلط تو وہ باقی لوگوں کی رہنمائی نہیں کر پائیں گے بلکہ وہ ان کو مس لیڈ کرسکتے/سکتی ہیں۔
انہوں نے کہا کہ آج کے سیشن میں انہوں نے سیکھا کہ نیوز کو دو تین سورسز سے ویریفائی کرنا چاہئے کہ غلط معلومات لوگوں تک نہ پہنچیں۔
ٹی این این کے ساتھ اس حوالے سے گفتگو میں باجوڑ سے تعلق رکھنے والے رحمت اللہ ماموند نے بتایا کہ سیشن میں سوشل میڈیا کے فوائد اور نقصانات کے حوالے سے بات کی گئی جس کے بعد ان کو اس بات کا اندازہ ہو گیا ہے کہ کس طرح سوشل میڈیا کے ذریعے بھی لوگوں کو معلومات فراہم کی جا سکتی ہیں اور ان کے مسائل کو بھی اجاگر کیا جا سکتا ہے۔