پشتو کی نامور شاعرہ زیتون بانو انتقال کر گئیں
پشتو ادب کی نامور خاتون لکھاری، شاعرہ اور خدائی خدمتگار تحریک کی ایک فعال کارکن زیتون بانو طویل علالت کے بعد انتقال کر گئیں۔
مرحومہ 1938 میں تپہ خلیل مومند کے مشہور گاؤں سپینہ وڑئی میں سلطان محمد کے گھر پیدا ہوئی تھیں جو خود بھی پشتو کے ایک بہترین لکھاری اور شاعر تھے۔
ان کی تصنیف کردہ مشہور کتابوں میں درجہ ذیل کتب شامل ہیں:
۱-هنداره – د لنډو کيسو ټولگه
۲-مات بنگړي – د لنډو کيسو ټولگه
۳-ژوندي غمونه – د لنډو کيسو ټولگه
۴-خوبونه – د لنډو کيسو ټولگه
۵-زما ډایري – د لنډو کيسو ټولگه
۶-نیزه وړی – د لنډو کيسو ټولگه
عوامی نیشنل پارٹی کے مرکزی صدر اسفندیار ولی خان نے نامور ادیبہ زیتون بانو کے انتقال پر گہرے دکھ اور افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ مرحومہ زيتون بانو اردو اور پشتو ادب کے میدان کا ایک درخشاں ستارہ تھیں۔ ان کے افسانے اور کہانیاں پشتو ثقافت اور پشتون معاشرے کی بھرپور عکاس ہیں اور انہوں نے اپنی تحریروں کے ذریعے عورتوں میں بیداری پیدا کرنے اور ان کے حقوق کیلئے شعوری کوشش کی، ان کی وفات پشتو اور اردو ادب کیلئے ایک ناقابل تلافی نقصان ہے، جسکا ازالہ بہ مشکل ہوسکے گا۔ پشتو ادب باالخصوص افسانے کے میدان میں ان کی خدمات کو ہمیشہ یاد رکھا جائے گا۔
اللہ تعالی سے دعا گو ہیں کہ مرحومہ کو جنت میں اعلی مقام اور پسماندگان کو صبر جمیل کی توفیق عطا کرے۔