”تحریک انصاف کا انصاف”، ضم اضلاع کی آسامیوں پر ملاکنڈ سے تقرریاں
مصباح الدین اتمانی
ضم اضلاع کے ہسپتالوں میں چارج نرسز کی تقرریوں پر عملدرآمد روک دیا گیا۔
ضم اضلاع کے ہسپتالوں میں 481 چارج نرسز کی تقرری کیلئے منعقدہ ٹیسٹ میں 481 امیدوار کامیاب ہوئے تھے اور ان کو تقررنامے بھی جاری کر دیئے گئے تھے۔ کامیاب امیدواروں میں 90 فیصد سے زائد کا تعلق سوات، شانگلہ، دیر اور بونیر سے تھا، تقرریوں کی لسٹس سوشل میڈیا پر آنے کے بعد ضم اضلاع سے تعلق رکھنے والے نوجوانوں کا سخت ردعمل سامنے آیا جس کے بعد ڈائریکٹر جنرل ہیلتھ سروسز خیبر پختونخوا نے تقرریوں پر عملدرآمد معطل کر دیا۔
ٹی این این کے ساتھ اس حوالے سے گفتگو میں ٹرائبل یوتھ موومنٹ کے مرکزی رہنماء خیال زمان اورکزئی نے بتایا کہ ضم اضلاع میں ہزاروں نوجوان ڈگری لیے بے روزگار پھرتے ہیں لیکن اس کے باوجود سوات اور دیر کے نوجوانوں کو وہاں بھرتی کرنا سمجھ سے بالاتر ہے، ”ڈی جی ہیلتھ کی طرف سے لیا گیا ایکشن خوش آئند ہے لیکن اس میں بڑے بڑے مگرمچھ ملوث ہیں اور وہ ہر صورت میں ضم اضلاع کے بے روزگار نوجوانوں کے حق پر ڈاکہ ڈالنے کی کوشش کریں گے۔”
خیال زمان نے کہا کہ ہم وزیر اعظم عمران خان سے مطالبہ کرتے ہیں کہ ضم اضلاع کے نوجوانوں کی حق تلفی کا سختی سے نوٹس لیں، ”فاٹا مرجر کے دوران ہم سے جو وعدے کئے گئے تھے حکومت انہیں پورا کرنے کی بجائے الٹا ہمارے حقوق سلب کر رہی ہے۔”
انہوں نے کہا کہ اب ہم تقرری کے اس عمل پر نظر رکھیں گے اور تب تک چین سے نہیں بیٹھیں گے جب تک ضم اضلاع کے امیدواروں کو ان کا حق نہ ملے۔
خیبر پختونخوا کے قبائلی اضلاع کے ہسپتالوں میں صحت سہولیات کو بہتر بنانے کے لئے ان 481 چارج نرسز کو اے آئی پی کے تحت ایک سالہ کنٹریکٹ کی بنیاد پر ایک لاکھ 20 ہزار روپے ماہانہ تنخواہ پر بھرتی کیا جا رہا ہے جب کہ ان کے کنٹریکٹ میں توسیع ان کی کارکردگی سے مشروط کی گئی ہے۔ کنٹریکٹ کے مطابق چارج نرسز ایک ہسپتال میں ڈیوٹی کے پابند ہوں گی۔ زرائع کے مطابق دو دن میں ان 481 چارج نرسز کی ہسپتالوں میں تعیناتی کا اعلامیہ جاری کیا جانا تھا۔
قبائل کےساتھ ظلم کی انتہا ۔ پختونخواحکومت نےقبائلی اضلاع کے481 ہیڈنرسزکاتقر کیا،جن میں77 فیصد وزیراعلیٰ کے ملاکنڈ ڈویژن سےجبکہ خود قبائلی اضلاع سے صرف 7 فی صد لئےگئے۔ باقی وزیرصحت اوردیگر وزرا کےحلقوں لئےگئےحالانکہ یہ سوفی صد قبائلی اضلاع کاحق ہے۔ یہ ہے تحریک انصاف کا انصاف۔ pic.twitter.com/S9wrBsIVTO
— Saleem Safi (@SaleemKhanSafi) September 9, 2021
قبائلی اضلاع میں غیرمقامی افراد کی بھرتی کے حوالے سے سینئر صحافی سلیم صافی ٹویٹر پر لکھتے ہیں کہ ”قبائل کےساتھ ظلم کی انتہا، پختونخوا حکومت نے قبائلی اضلاع کے 481 ہیڈ نرسز کا تقرر کیا، جن میں 77 فیصد وزیراعلیٰ کے ملاکنڈ ڈویژن سے جبکہ خود قبائلی اضلاع سے صرف 7 فی صد لئے گئے۔ باقی وزیر صحت اور دیگر وزرا کےحلقوں سے لئے گئےحالانکہ یہ سو فی صد قبائلی اضلاع کا حق ہے۔ یہ ہے تحریک انصاف کا انصاف”
ضلع خیبر سے منتخب ممبر صوبائی اسمبلی و پارلیمانی لیڈر الحاج بلاول آفریدی نے بھی غیرقانونی بھرتیوں کیخلاف صوبائی اسمبلی میں تحریک التواء جمع کرائی ہے اور سپیکر صوبائی اسمبلی سے درخواست کی ہے کہ اس مسئلے کو کل سمبلی سیشن میں زیر بحث لایا جائے۔
بلاول آفریدی کا کہنا ہے کہ ضم ضلاع کے عوام 70 سال سے محرومیوں کا شکار ہیں اور اب محکمہ صحت کے ڈائریکٹر غیرمقامی افراد کو بھرتی کر کے ان کے ساتھ ظلم کر رہے ہیں، ”ہم اپنا حق لینا جانتے ہیں اور اس مسئلے پر دیگر پارلیمنٹیرین کو اعتماد میں لے کر احتجاج شروع کریں گے۔”