اس صلح کو میں نے کروڑوں روپے پر قبول کیا ہے۔ والد عاصمہ رانی
غلام اکبرمروت
لکی مروت کی تحصیل سرائے نورنگ میں آباد غلام دستگیر کے خاندان اور کوہاٹ سے تعلق رکھنے والے مجاہد اللہ آفریدی کے خاندانوں کے درمیان تھرڈ ائیر میڈیکل سٹوڈنٹ عاصمہ رانی کے قتل کی دشمنی ختم ہو گئی۔
عاصمہ رانی کے والد غلام دستگیر نے ”ننواتے” (جرگہ) تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ میں نے ملزم کو مجرم ثابت کیا، عدالت نے سزائے موت سنائی جس کے بعد میرے بچوں اور مجھے جان کا خطرہ محسوس ہوا اس لئے میں نے مشورہ کر کے اپنے بچوں کی زندگی بچانے کی خاطر اور مزید فسادات سے بچنے کیلئے صلح کی ہے۔
ڈاکٹر عاصمہ رانی کے قتل کا صلح کروڑوں روپے لیکر قبول کیا۔ عاصمہ رانی کے والد غلام دستگیر کا جرگہ میں اقرار#AsmaRani #MujahidAfridi #MarwatJirga pic.twitter.com/HUB4m9LKbb
— Tribal News Network (@TNNEnglish) September 5, 2021
انہوں نے کہا کہ اس صلح کو میں نے کروڑوں روپے پر قبول کیا ہے اور اس قتل کے جرم میں پھانسی کی سزا پانے والے مجاہد اللہ آفریدی کو معاف کر دیا ہے۔
اس موقع پر مجاہد اللہ آفریدی کے خاندان کے ساتھ سینکڑوں افراد جرگہ کی شکل میں عاصمہ رانی کے چچا زربادشاہ کے گھر سراۓ نورنگ آئے۔
سراۓ نورنگ میں راضی نامے کی تقریب کا اہتمام کیا گیا جہاں آفریدی قبیلے کے سینکڑوں افراد نے مجاہد آفریدی کی جانب سے عاصمہ رانی کے بہیمانہ قتل کا اعتراف کیا اور اجتماعی طور پر غلام دستگیر اور ان کے خاندان سے معافی مانگی۔
صلح کی تقریب میں مجاہد اللہ آفریدی کے پورے خاندان، ملک بہادر آفریدی، پروفیسر مکمل شاہ، ملک سعد الدین، آل قبائل ٹیچرز ایسوسی ایشن کے صدر امان شاہ آفریدی، حاجی ملک سرباز آفریدی، درہ آدم خیل کے ملک عنایت اللہ، ملک رکن دین آفریدی، کوہاٹ تبلیغی مرکز کے امیر پیر اعظم شاہ کی جانب سے ان کے بھائی ملک زکریا کی قیادت میں سینکڑوں افراد نے شرکت کی۔
عاصمہ رانی کے والد غلام دستگیر، بھائی عمران خان، جے یو آئی ف کےایم این اے مولانا محمد انور، عوامی نیشنل پارٹی کے ضلعی صدر ملک علی سرور خان، قومی وطن پارٹی کے امیر زادہ خٹک، مفتی ضیاء اللہ حقانی سمیت سیاسی سماجی شخصیات اور دیگر عمائدین علاقہ نے کوہاٹ سے آنے والے مہمانوں کا استقبال کیا۔
تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کوہاٹ اور سرائے نورنگ کے مشران نے کہا کہ معاف کرنا پیغمبروں کا شیوہ ہے، قرآن اور حدیث سے ہمیں بدلہ لینے کی بجائے معاف کرنے کا درس ملتا ہے۔
اس موقع پر مجاہد اللہ آفریدی کے خاندان نے مقتول عاصمہ رانی کے والد اورخاندان سے معافی کی درخواست کی جس پر عاصمہ رانی کے والد غلام دستگیر نے پھانسی کی سزا پانے والے عاصمہ رانی کے قاتل مجاہد اللہ آفریدی کو معاف کرنے کا اعلان کیا۔
واضح رہے کہ تین سال قبل جنوری 2018 میں کوہاٹ میں مجاہداللہ آفریدی نے میڈیکل کی طالبہ عاصمہ رانی کو فائرنگ کر کے قتل کیا تھا جس پر پورے ملک میں مروت قبائل سے تعلق رکھنے والے مختلف طبقہ فکر کے افراد نے احتجاج کا ایک نہ ختم ہونے والا سلسلہ شروع کیا، احتجاج کی شدت کو دیکھتے ہوئے چیف جسٹس سپریم کورٹ آف پاکستان جسٹس ثاقب نثار نے سوموٹو ایکشن لے کر قاتل مجاہد آفریدی کو انٹرپول کے ذریعے دبئی سے گرفتار کرایام تقریباً ساڑھے تین سال بعد، دو مہینے قبل مجاہداللہ آفریدی کو پھانسی کی سزا سنائی گئی۔
سزا سنائے جانے کے بعد آفریدی قبیلہ سے تعلق رکھنے والے مشران نے صلح کے لئے کوششوں کا آغاز کیا جس کے نتیجے میں آج سرائے نورنگ میں ڈاکٹر عاصمہ رانی کے والدین نے راضی نامے کی تقریب میں قاتل مجاہد افریدی کے لئے معافی کا اعلان کیا۔
عاصمہ رانی کے والد غلام دستگیر نے اپنی تقریر کے دوران مروت قومی جرگہ کے مشران سے مشورہ کرنے کا ذکر کیا جبکہ مروت قومی جرگہ کے مشران ایک ہفتہ قبل مشاورت نہ کرنے پر اس تقریب سے بائیکاٹ کااعلان کر چکا ہے اور جرگہ کے کسی رکن نے بھی تقریب میں شرکت نہیں کی۔