افغانستان: پنج شیر میں طالبان اور باغیوں کے مابین لڑائی جاری، ‘خانہ جنگی کا خدشہ’
طالبان جنگجوؤں اور احمد مسعود کی حامی فورسز کے درمیان کابل کے شمال میں واقع وادی پنج شیر کا کنٹرول حاصل کرنے کے لیے شدید لڑائی جاری ہے جبکہ امریکی جنرل نے خبردار کیا کہ اگر طالبان انتظامی امور کو سنبھالنے میں ناکام ہوئے تو ’خانہ جنگی‘ ہوگی۔
غیر ملکی خبر رساں ادارے ’رائٹرز‘ کے مطابق طالبان نے پنج شیر کے علاوہ تمام افغان صوبوں کا کنٹرول حاصل کرلیا ہے۔
اس سے قبل دونوں فریقین نے پنج شیر پر کنٹرول حاصل کرنے کا دعویٰ کیا تھا تاہم وہ اپنے دعووں کے حق میں ٹھوس شواہد پیش نہیں کرسکے تھے۔
اس ضمن میں طالبان کے مقامی ترجمان بلال کریمی نے بتایا کہ خنج اور انابہ کے اضلاع پر قبضہ کر لیا گیا ہے جس سے طالبان کو صوبے کے 7 میں سے 4 اضلاع کا کنٹرول مل گیا۔
انہوں نے سماجی روابط کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر کہا کہ مجاہدین (طالبان جنگجو) صوبے کے مرکز (صوبائی دارالحکومت) کی طرف پیش قدمی کر رہے ہیں۔
احمد مسعود کی حامی فورسز ’قومی مزاحمتی محاذ‘ کی جانب سے دعویٰ کیا گیا کہ انہوں نے خاک پاس میں تقریباً ’ہزاروں طالبان جنگجوؤں‘ کو گھیر میں لے لیا ہے اور طالبان دشت ریواک کے علاقے میں گاڑیاں اور سامان چھوڑ کر فرار ہوگئے ہیں۔
فورسز کے ترجمان فہیم دشتی نے مزید کہا کہ ’شدید جھڑپیں‘ جاری ہیں۔
پنج شیر میں جاری زمینی صورتحال کے بارے میں مزید آزادانہ تصدیق حاصل کرنا فوری طور پر ممکن نہیں تھا۔
‘افغانستان میں خانہ جنگی کا خدشہ ہے’
ایک اعلیٰ امریکی فوجی جنرل نے خبردار کیا ہے کہ اگر افغانستان میں طالبان اپنی طاقت کو مستحکم رکھنے میں ناکام ہوئے تو ملک میں ’خانہ جنگی‘ ہو سکتی ہے۔
برطانوی خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق طالبان اور حزب اختلاف کی افواج کے درمیان کابل کے شمال میں واقع وادی پنج شیر پر قبضے کے لیے لڑائی ہفتے کو بھی جاری رہی۔ یہ آخری افغان صوبہ ہے جو طالبان کے خلاف لڑ رہا ہے۔
امریکہ کے جوائنٹ چیفس آف سٹاف کے چیئرمین جنرل مارک ملی نے افغانستان کی صورتحال پر بیان دیا کہ ’میرا عسکری اندازہ یہ ہے کہ حالات خانہ جنگی کی صورت اختیار کر سکتے ہیں۔ میں نہیں جانتا کہ آیا طالبان طاقت کو برقرار رکھنے اور حکمرانی قائم کرنے کے قابل ہوں گے یا نہیں۔