کیا برازیلین سانپ کا زہر کورونا کا زور توڑ سکتا ہے؟
برازیل کے محققین نے دریافت کیا ہے کہ ایک قسم کے سانپ کے زہر میں موجود مالیکیول بندروں کے خلیوں میں ابھرتے ہوئے کورونا وائرس کے دوبارہ پیدا ہونے کو روکتا ہے۔ یہ مالیکول وائرس سے لڑنے والی دوا تک پہنچنے کا ممکنہ ابتدائی مرحلہ ہے۔
میڈیا پورٹس کے مطابق گاراکوسو سانپ کے زہر میں موجود مالیکیول بندروں کے خلیوں میں وائرس کو 75 فیصد تک ختم کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔ مالیکیول امینو ایسڈ کی ایک چین ہے جو پی ایل پرو نامی کرونا وائرس سے ایک انزائم سے دوسرے خلیوں کو نقصان پہنچائے بغیر رابطہ کر سکتا ہے۔
یونیورسٹی آف ساؤ پالو کے پروفیسررافیل گائڈو نے کہا کہ ہم یہ کہ سکتے ہیں کہ سانپ کے زہر کا یہ جزو وائرس میں ایک بہت اہم پروٹین کو روک سکتا ہے۔ انہوں نے وضاحت کی کہ مالیکیول اینٹی بیکٹیریل خصوصیات کے لیے جانا جاتا ہے اور اسے لیبارٹریوں میں ترکیب کیا جا سکتا ہے جس سے سانپ غیر ضروری بن جاتے ہیں۔
ساؤ پالو یونیورسٹی کے مطابق محققین اس کے بعد مالیکیول کی مختلف خوراکوں کی کارکردگی کا جائزہ لیں گے اور یہ کہ دیکھیں گے کہ یہ وائرس کو خلیوں میں داخل ہونے سے روکنے کے قابل ہے یا نہیں۔
ساؤ پالو میں بوٹنن انسٹی ٹیوٹ کے حیاتیاتی گروپ کی رہ نمائی کرنے والے ایک زرعی ہرپٹولوجسٹ جوزپے پورٹو نے کہا کہ ہم لوگ برازیل میں گاراکوسو کے شکار کے لیے باہر جانے کے بارے میں فکر مند ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ اگر اس سانپ کے زہر میں کرونا کا تریاق پایا جاتا ہے تو اس صورت میں اس سانپ کے قتل عام کا خدشہ بھی ہے۔
یہ قابل ذکر ہے کہ گاراکوسو برازیل کے سب سے بڑے سانپوں میں سے ایک ہے جس کی لمبائی 6 فٹ (2 میٹر) تک ہے۔ یہ بولیویا ، پیراگوئے اور ارجنٹائن میں بھی پایا جاتا ہے۔