عاصمہ رانی کے والد نے بیٹی کے قاتل کو معاف کر دیا
لکی مروت کی رہائشی میڈیکل کالج کی طالبہ عاصمہ رانی کا خاندان مجاہد آفریدی کے خاندان کے ساتھ صلح پر راضی ہوگیا۔
ٹی این این نمائندہ کے مطابق عاصمہ رانی کے قاتل مجاہد آفریدی کو ان کے والد غلام دستگیر خان نے معاف کرنے اعلان کردیا اور اس سلسلے میں اگلے اتوار کو کوہاٹ تبلیغی مرکز میں ننواتے (جرگہ) کی تقریب ہو گی۔
اس حوالے سے عاصمہ رانی کے والد غلام دستگیر کا کہنا ہے کہ انہوں نے بیٹی کی قاتل مجاہد آفریدی کو بغیر کسی دباؤ کے اللہ کی رضا کے لئے معاف کیا ہے تاہم دوسری جانب لکی مروت قوم کے مشران، فلاحی تنظیموں، سیاسی رہنماؤں اور عوام نے صلح کے فیصلے پربرہمی اور لاتعلقی کا اظہار کیا ہے۔
انہوں نے کوہاٹ میں ننواتے پروگرام میں شرکت سے بائیکاٹ کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ پہلی دفعہ دیکھ رہے ہیں کہ متقول خاندان صلح کیلئے بے تاب ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ صلح کا فیصلہ عاصمہ رانی کے والد نے کیا ہے اور مروت قومی جرگے کا اس میں کوئی دخل نہیں جبکہ عاصمہ کے خون پر سودے بازی نہیں کریں گے۔
انہوں نے کہا کہ فیصلے کا حق عاصمہ رانی کے والد کو حاصل نہیں کیونکہ اس کیس میں تمام مروت قوم کھڑی ہوئی تھی جبکہ عبرت کیلئے قاتل کے ساتھ صلح نہیں کریں گے، اگر کراچی کے شاہ رخ جتوئی کیس میں دہشت گردی کے دفعات لگ سکتے ہیں تو عاصمہ رانی کیس سے کیسے نکالے گئے جبکہ صلح کو رکھوانے کیلئے عدالت سے رجوع کریں گے۔
یاد رہے کہ ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹ پشاور نے 25 جون کو میڈیکل کی طالبہ عاصمہ رانی کے قتل کے الزام میں مرکزی ملزم کو سزائے موت سنائی تھی جبکہ فیصلے میں جج نے کہا تھا کہ مجاہد آفریدی قتل کا مجرم پایا گیا ہے اس لیے اسے سزائے موت سنائی جاتی ہے۔
دوسری جانب عدالتی فیصلے پر عاصمہ رانی کے اہل خانہ نے اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے کہا تھا کہ وہ ساڑھے 3 سال سے انصاف کے منتظر تھے اور بالآخر انصاف ہو گیا۔
عاصمہ رانی قتل کیس
خیال رہے کہ 28 جنوری 2018 کو خیبر پختونخوا کے ضلع کوہاٹ میں رشتے سے انکار پر ایبٹ آباد میڈیکل کالج کی طالبہ کو فائرنگ کر کے قتل کر دیا گیا تھا۔
ایس ایچ او کے ڈی اے تھانہ گل جانان کے مطابق کوتل ڈیولپمنٹ اتھارٹی میں ایبٹ آباد میڈیکل کالج کی تھرڈ ائیر کی طالبہ عاصمہ چھٹیوں پر کوہاٹ آئی تھی جہاں انہیں اس وقت انہیں گولیوں سے نشانہ بنایا گیا جب وہ اپنی بھابھی کے ساتھ رکشہ میں گھر پہنچی تھیں۔
پولیس کا کہنا تھا کہ عاصمہ کے گھر پہنچنے سے قبل ہی ملزم مجاہد اپنے ساتھی صادق کے ساتھ گھر کے باہر موجود تھا جس نے موقع پر ہی فائرنگ کردی جس کے نتیجے میں عاصمہ کو 3 گولیاں لگیں جبکہ ملزمان فرار ہو گئے۔
میڈیکل کی طالبہ کو زخمی حالت میں ہسپتال منتقل کیا گیا تھا جہاں وہ ایک روز بعد زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے دم توڑ گئی تھیں۔