افغان طالبہ کو پشاور پولیس سے کیا شکایت ہے؟
پشاور کے علاقے ناصر باغ کے رہائشی افغان باشندے محمد رفیق بریالے کی بیٹی اور کوہاٹ میڈیکل کالج کی سال دوم کی طالبہ فرشتہ نے سٹی پولیس چیف پشاور سے مطالبہ کیا ہے کہ ان کے والد محمد رفیق بریالے کی پشتخرہ پولیس کے ہاتھوں گرفتاری اور ان جھوٹے الزامات اور دیگر افراد خانہ کو سنگین نتائج کی دھمکیوں اور پشتخرہ تھانے کے سب انسپکٹر عباد وزیر کے غیرقانونی اقدامات کا نوٹس لے کر معاملے کی شفاف انکوائری کے احکامات جاری کئے جائیں۔
پشاور پریس کلب میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے فرشتہ درانی نے کہا کہ 2 اگست کی رات ساڑھے گیارہ بجے پشتخرہ تھانے کے سب انسپکٹر عباد وزیر کی سرکردگی میں پولیس پارٹی میرے والد محمد رفیق کو گرفتار کر کے اپنے ہمراہ لے گئی، پولیس اہلکار گھر میں کھڑی سفید رنگ کی ہونڈا سوک کار کو بھی اپنے ساتھ لے گئے۔
فرشتہ درانی نے کہا اس دوران پولیس پارٹی نے خواتین کو اسلحے کی نوک پر خاموش رہنے کی ہدایت کی اور ہمارے موبائل فون بھی اپنے قبضے میں لے لئے اور رات 3 بجے تک ہمیں یرغمال بنائے رکھا، بعدازاں پولیس پارٹی صبح سویرے دوبارہ ہمارے گھر آئی اور ہمیں دھمکی دی کہ والد کی گرفتاری کے بارے میں اگر کسی کو کچھ کہا تو سنگین نتائج بھگتنے ہوں گے۔
فرشتہ درانی نے کہا کہ والد کی پولیس کے ہاتھوں گرفتاری کے اس واقعے کی گواہی ہمارے پڑوس میں لگے سی سی ٹی وی کیمرے اور ہمارے پڑوسی بھی دے سکتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ پولیس نے میرے والد کے خلاف ایف آئی ار کا اندراج کرتے ہوئے والد کی گرفتاری پی اے ایف ناکے سے ظاہر کی ہے۔
فرشتہ درانی نے انسپکٹر جنرل پولیس، سی سی پی او پشاور اور دیگر متعلقہ حکام سے اپیل کی ہے کہ سب انسپکٹر عباد وزیر نے چادر اور چاردیواری کے تقدس کو پامال کر کے ان کے والد کو بلاوجہ گرفتار کیا ہے لہذا واقعے کی شفاف تحقیقات کر کے حقائق سامنے لائے جائیں۔
انہوں نے سب انسپکٹر عباد وزیر سے انہیں اور ان کے دیگر افراد خانہ کو تحفظ فراہم کرنے کی بھی اپیل کی ہے۔
یاد رہے کہ دو سال قبل محکمہ پولیس پشاور کے متنازعہ افسر انسپکٹر عباد وزیر نے ڈسپلن کی خلاف ورزی کرتے ہوئے اپنے سینئر آفیسر پر حملہ کر دیا تھا۔