"بلوچستان میں شانگلہ کے کان کن مزدور کس جرم میں مارے گئے؟” لوگ سڑکوں پر نکل آئے
بلوچستان کے نواحی علاقہ مرواڑ میں گزشتہ روز بے دردی سے قتل ہونے والے دو کوئلہ کان مزدوروں کی لاشیں شانگلہ پہنچا دی گئی جن کا اجتماعی نماز جنازہ الپوری چوک میں ادا کیا گیا.
نمازہ جنازہ میں سیاسی و سماجی شخصیات سمیت سینکڑوں کی تعداد میں سول سوسائٹی سے وابستہ افراد نے شرکت کی۔
لاشیں شانگلہ پہنچتے ہی کوئلہ کان مزدوروں کے حقوق کے لیے قائم تنظیم سمواCMMWA (کول مائینز ورکرز ویلفیئر ایسوسی ایشن) کی کال پر ہزاروں افراد نے ضلعی ہیڈ کوارٹر الپوری چوک میں احتجاج کیا اور بشام تا خوازہ خیلہ مین شاہراہ کو دو گھنٹے تک ہر قسم ٹریفک کیلئے بند رکھا گیا۔
مظاہرے سے سابق سینیٹر مولانا راحت حسین، اے این پی کے متوکل خان، سابق این پی اے محمد رشاد خان سموا کے سرپرست عالیٰ باش خان، صدر گلاب خان شاہ پوری، عاںد یار خان اور دیگر نے وفاقی حکومت اور وزیر اعلیٰ بلوچستان سے مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ شانگلہ کے بے گناہ مزدوروں کے قتل کا فوری نوٹس لیا جائے اور قتل میں ملوث عناصر کو قرار واقعی سزا دی جائے۔
انہوں نے کہا کہ ابھی تک واضح نہ ہوسکا کہ یہ مزدور لوگ کیوں مارے گئے؟
انہوں نے بلوچستان حکومت کو شہید کان کنوں کے لواحقین کو شہدا پیکج جاری کرنے اور کوئلہ کان مزدوروں کا تحفظ یقینی بنانے کا مطالبہ کیا۔
مظاہرین کا کہنا تھا اگر شانگلہ کے کوئلہ کان مزدوروں کے بے گناہ قتل کا یہ سلسلہ مزید اسطرح جاری رہا تو ہم احتجاجی تحریک شروع کرنے پر مجبور ہو جائیں گے۔
سموا نے بعد ازاں ضلعی انتظامیہ کی درخاست پر احتجاج ختم کیا جس کے بعد لاشوں کو آبائی علاقوں میں سپردِ خاک کردیا گیا”