بلاگزخیبر پختونخواکھیل

پاکستانی خواتین کھیلوں میں اپنا نام کماسکتی ہیں مگر انکو مواقعوں کی ضرورت ہے

 

نازیہ جاوید

کھیل کسی بھی معاشرے کی ترقی میں اہم کردار ادا کرتے ہیں کھیل نہ صرف جسمانی صحت کی نشوونما کرتے ہیں بلکہ ذہنی سکون کا بھی باعث بنتی ہے۔ عرصہ دراز سے پاکستان عالمی سطح پر کھیلوں میں حصہ لیتا آرہا ہے، ماضی کی مثالوں سے ہمیں پتہ چلتا ہے کہ پاکستان نے کرکٹ کے میدان میں لازوال کارکردگی ادا کی ہے عمران خان نے پاکستان کو ورلڈ کپ جیت کردیا اور یوں پاکستان کرکٹ ٹیم دنیا کی بہترین ٹیموں میں سے ایک بن گئی۔
کرکٹ کے علاوہ پاکستان نے سکواش میں بھی اپنا لوہا منوایا ہے، سکواش میں جہانگیر خان اور جہان شیر خان نے بھی نمایاں کارکردگی دکھا کر 10٫10 سال دنیا پر اپنی محنت کا لوہا منوایا۔ہاکی جو کہ پاکستان کا قومی کھیل ہے لگا تار طلائی تمغے جیتتے آرہے ہیں۔ گزشتہ عشروں کے دوران پاکستان نے کئ عالمی سطح کے کھلاڑی متعارف کروائے ہیں جن میں جہانگیر خان ِوسیم اکرم اور عمران خان جیسے عالمی شہرت یافتہ کھلاڑی قابل ذکر ہیں لیکن دوسری جانب خواتین بہت ہی کم ہیں جنہوں کھیلوں کی دنیا میں اپنا نام کمایا ہو۔

پاکستانی خواتین کھلاڑی کھیلوں کی دنیا میں اپنا لوہا نہ منوا سکی کیونکہ انھیں ایسی بہت سی رکاوٹوں کا سامنا ہوتا ہے جس کی بنا وہ ترقی کی منزلیں طے کرنے میں ناکام نظر آتی ہیں۔ انہیں اپنے معاشرے کے فرسودہ تصورات اور تنگ ذہنیت سے لڑ کرکسی مقام پر پہنچنا ہوتا ہے جو تکلیف دہ ہے اور حق تلفی ہے۔کامیاب خواتین کھلاڑیوں کے پیچھے ان کے گھر والوں کی طرف سے رہنمائی اور تعاون ہوتا ہے۔

یہاں میں پاکستانی سائیکلسٹ ثمر خان کا ذکر بھی کروں گی جنہوں نے ثابت کیا ہے پاکستانی خواتین کسی سے کم نہیں ہے بس انکو مواقعوں اور اعتماد کی ضرورت ہے، ثمر خان نے ایک ہفتہ قبل کے ٹوبیس کیمپ تک سائیکل چلا کر منفرد ریکارڈ قائم کیا ہے۔

اپنے اس سفر میں انہوں نے سکولی سے کے ٹو بیس کیمپ تک سائیکلنگ کی۔واضح رہے کہ ثمر خان بلند ترین مقام پر سائیکلنگ کرنے والی پہلی پاکستانی خاتون ہیں، ثمر خان 4 ہزار 5 سو میٹر بلند بیافو گلیشیئر پر سائیکل چلانے والی  دنیا کی پہلی خاتون سائیکلسٹ کا ریکارڈ بھی بنا چکی ہیں۔ اس کے علاوہ سوات کی عائشہ بھی بین الاقوامی مقابلوں میں سونے کا تمغہ جیت چکی ہے۔

وہ ممالک جہاں عورتوں کو مردوں کے برابر سمجھا جاتا ہے وہاں ترقی کا عمل تیز ہوتا ہے اور ان کا شمار زیادہ پیدار والے خوشحال ممالک میں ہوتا ہے۔
ورڈ اکنامک فورم کی 2019 میں شائع شدہ جینڈر گیپ رپورٹ کے مطابق پاکستان عالمی سطح پر 153 ممالک کی فہرست میں 151 ویں نمبر پر موجود ہے۔ موجودہ صورت حال کو دیکھتے ہوئے اس بات کو یقینی بنانے کی اشد ضرورت ہے کہ کھیل کھود کے اداروں کو چاھیے کہ خواتین کو کھیلوں کے میدان میں فوقیت دے کہ انہیں معیاری تربیت دی جائے۔ ان کی نمائندگی میں خاطر خواہ اضافہ کیا جائے۔ خواتین کیلئے محفوظ مقامات پر اپنی صلاحیتوں کو پروان چڑھانے اور انہیں سازگار بنانے کی بنیادیں فراہم کی جائیں جن کی مدد سے وہ اپنی پوری توجہ کھیل کھود پر مرکوز کر کہ عالمی سطح پر مقابلہ کرنے کے قابل ہو سکیں گی۔ اگر خواتین کے کھیل کھود میں ان کی بھر پور رہنمائی کی جائے تو یہ عوامی توجہ حاصل کر کے اپنی صلاحیتوں کا لوہا منوانے میں کسی قوم سے پیچھے نہ رہے۔کھیل کے میدان میں خواتین کو خاص اہمیت دی جائے ان کی قیادت کو اہمیت دی جائے۔
میری خواہش ہے کہ خواتین کو نہ صرف کھیلوں کے مواقعے فراہم کئے جائے بلکہ ان کے چھپے ہوئے صلاحیتوں کو باہر لایا جائے اور ان میں خود اعتمادی پیدا کی جائے کہ وہ بھی آگے بڑھ کر اپنے ملک کا نام روشن کرسکیں۔

Show More

متعلقہ پوسٹس

Back to top button