خیبرپختونخوا میں این سی ایچ ڈی کا 20 ہزار پودے لگانے کا ہدف مقرر
چارسدہ میں وفاقی حکومت کی جانب سے دس ارب پودے لگانے کے منصوبے کے تحت میں نجی و سرکاری اداروں سمیت عوام بڑھ چڑھ کر حصہ لے رہے ہیں۔
اس حوالے سے چارسدہ میں وفاقی نظام تعلیم کی دیکھ بھال کے ادارے نیشنل کمیشن فار ہیومن ڈیوپلمنٹ خیبرپختونخوا نے شجرکاری مہم کا افتتاح کیا جنہوں نے صوبہ بھر میں ادارے کے زیرانتظام سکولوں اور مراکز میں 20 ہزار پودے لگانے کا ہدف مقرر کیا ہے۔
افتتاحی تقریب کے موقع پر این سی ایچ ڈی کے صوبائی ڈائریکٹر انور اقبال نے کہا کہ ادارے کا عملہ صرف پودے لگانے سے بری الزمہ نہیں ہوسکتے بلکہ ان پودوں کی دیکھ بھال کرکے اس مہم کو کامیاب بنانا ہے۔
ڈائریکٹر انور اقبال کا کہنا تھا کہ پاکستان میں موسم بہار اور مون سون پودے لگانے کیلئے بہترین موسم ہے اور یہ اللہ تعالٰی کی طرف سے پاکستانیوں کیلئے ایک نعمت ہے کہ ہم ان دونوں موسموں میں پودے لگا سکتے ہیں۔ انہوں نے اپنے عملے کو آگاہ کیا کہ اس سنہری موقع سے فائدہ اُٹھانا وقت کی ضرورت ہے تاکہ گلوبل وارمنگ کی بڑھتی ہوئی صورتحال پر قابو پایا جاسکے۔
اس سے پہلے بھی سال 2014 میں خیبرپختونخوا کے صوبائی حکومت نے صوبہ بھر میں ایک ارب پودے لگانے کی منصوبہ بندی کی تھی، پی ٹی آئی حکومت کے دعوے کے مطابق صوبے میں ارب درخت پروجیکٹ مکمل ہوچکی ہے جبکہ وفاقی حکومت کی جانب دس ارب پودے لگانے کے منصوبے کے تحت سال 2019 سے 2023 تک مزید ایک ارب پودے لگانے کا سلسلہ شروع ہو چکا ہے۔
این سی ایچ کے صوبائی ڈائریکٹر انور اقبال نے جنگلات کی اہمیت پر بات کرتے ہوئے کہا کہ ایک بہترین اور عوام دوست ماحول کیلئے ضروری ہے کہ زمین کے 25 فیصد رقبے پر پودے لگائے جائیں۔
انہوں نے ماہرین جنگلات کا حوالہ دے کر کہا کہ اس وقت خیبرپختونخوا کے 20 فیصد رقبے پر جنگلات قائم ہیں جبکہ مزید ایک ارب پودے لگانے سے صوبہ بین الاقوامی معیار کو پار کرے گا۔
این سی ایچ ڈی کی تقریب میں ڈپٹی ڈائریکٹر پشاور طاہر شریف، ڈپٹی ڈائریکٹر خواندگی شمس الزمان اور اسسٹنٹ ڈائریکٹر اکبر شاہ، نورالوہاب، مجاھد علی اور عثمان سعید کے علاوہ دیگر عملہ بھی موجود تھا۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ اس وقت پاکستان میں کل رقبے کے 5 فیصد پر جنگلات قائم ہیں اگر اس صدی کے دوران یہی شرح برقرار رہی تو صدی کے آخر میں درجہ حرارت کی شرح مزید ایک اعشاریہ ڈگری سنٹی گریڈ تک بڑھ جائے گا، جہاں پر عام لوگوں کیلئے جینا مشکل ہوجائے گا۔
ماہرین ماحولیات اس بات پر زور دیتے ہیں کہ ماحول کو عوام دوست بنانے کیلئے کم از کم زمین کے 25 فیصد رقبے پر جنگلات کا قیام ضروری ہے تاکہ گلوبل وارمنگ کی بڑھتی ہوئی صورتحال پر قابو پایا جاسکیں۔