افغان حکومت کی طالبان کو شراکت اقتدار کی پیشکش
افغان حکومت نے ملک میں جاری جنگ روکنے کے لیے طالبان کو شراکت اقتدار کی پیشکش کر دی۔
فرانسیسی خبر رساں ایجنسی (اے ایف پی) کے مطابق قطر کے دارالحکومت دوحہ میں جاری ٹرائیکا پلس مذاکرات کے دوران افغان حکومت کے مذاکرات کاروں نے طالبان کو پیشکش کی ہے کہ وہ ملک میں جاری جنگ کے خاتمے کے بدلے طالبان کو اقتدار میں شریک بنانے کے لیے تیار ہیں۔
اس حوالے سے ذرائع کا کہنا ہے کہ افغان حکومت کے مذاکرات کاروں نے یہ پیشکش براہ راست طالبان کو نہیں کی بلکہ مذاکرات میں ثالث کا کردار ادا کرنے والے ملک قطر کو کی ہے جس نے یہ بات افغان طالبان تک پہنچا دی ہے تاہم اس حوالے سے اب تک طالبان کا مؤقف سامنے نہیں آیا۔
یہ بھی پڑھیں:
افغان آرمی چیف اپنے عہدے سے برطرف
افغانستان کے مسئلے کا چین کے واخان کوریڈور سے کیا تعلق؟
خیال رہے کہ امریکا نے 20 سالہ طویل جنگ کا خاتمہ کرتے ہوئے افغانستان سے مکمل انخلا کا اعلان کیا ہے اور 11 ستمبر 2021 تک یہ انخلا مکمل ہونے کا امکان ہے۔ انخلا کے اعلان کے بعد سے ہی طالبان نے مختلف اضلاع میں طاقت کے زور پر قبضہ کر لیا ہے جن کا کہنا ہے کہ اشرف غنی کی حکومت کے ختم ہونے تک ان کی جنگ جاری رہے گی۔
دوسری جانب امریکہ سمیت بیشتر ممالک یہ کہہ چکے ہیں کہ اگر طالبان نے طاقت کے زور پر اقتدار پر قبضہ کیا تو ان کی حکومت کو تسلیم نہیں کیا جائے گا اور وہ دنیا میں تنہا رہ جائیں گے۔ اسی طرح گزشتہ دنوں محکمہ خارجہ کے ایک سینئر عہدیدار نے افغان شہریوں کے لیے نئی امریکی مہاجرین پالیسی کے بارے میں صحافیوں کو بریفنگ دیتے ہوئے کہا کہ یہ ضروری ہو گا کہ پاکستان اپنی سرحدیں افغان مہاجرین کے لیے کھلی رکھے۔
پاکستان بھی اس حوالے سے واضح بیان جاری کر چکا ہے کہ وہ کابل پر زبردستی قبضے کو قبول نہیں کرے گا۔ دوسری جانب سات اگست کو چارسدہ میں منعقدہ پشتون قومی جرگہ نے بھی واضح کیا تھا کہ اقت کے بل بوتے پر افغانستان میں کسی مسلط حکومت کی حمایت نہیں کی جا سکتی، افغانستان میں فریقین جنگ بندی کر کے مذاکرات کے راستے امن قائم کریں، افغانستان میں بیرونی مداخلت کی ہر سطح پر مذمت کی جائے گی، پاکستان کی سیاسی جماعتوں کو افغانستان میں امن لانے کے لیے اپنا کردار ادا کرنا ہو گا، پختونخوا سمیت پورے ملک میں غیر اعلانیہ عسکری تربیت گاہوں کی مخالفت کی جائے گی، ضلعی سطح پر امن ریلیوں کے انعقاد کے لیے پروگرام وضع کیا جائے گا، افغانستان کے موجودہ حالات کی ذمہ داری امریکہ اور اس کے اتحادیوں کی ہے جس کی ہم بھرپور مذمت کرتے ہیں۔