بلاگزخیبر پختونخوا

‘یقین نہیں تھا کہ ایک دن میں کسی ادارے کے لیے بھی لکھوں گی’

عربہ

لکھنے کے ساتھ میرا بے حدشوق تھا اورمیں نے اس وقت سے لکھنا شروع کیا جب کرونا وائرس کی وجہ سے ہر وقت لاک ڈاون لگا رہتا تھا، میں گھر میں بیٹھ کر ایک ڈائری میں لکھا کرتی تھی اور اپنا شوق پورا کرتی تھی۔ ایک دن میری ایک کزن نے مجھے لکھتے ہوئے دیکھ لیا تو اس نے مجھے کہا کہ باجی کیا تم اخبار یا کسی ویب سائٹ کے لیے لکھ سکتی ہو تو میں نے کہا کہ مطلب کیسا لکھنا تو اس نے مجھے ٹی این این کے حوالے سے بتایا جس کے لیے وہ خود بھی لکھتی ہے اس نے مجھے طریقہ بتایا جب پھر میں گھر واپسی ائی تو گھر میں بیٹھ کر سوچنے لگی کیا واقعی میں لکھ سکتی ہوں یا نہیں تو پھر میرے ذہن میں ایک بات ائی اور میں نے سوچا کہ چلو میں کورونا کے حوالے سے کچھ لکھ لیتی ہوں اگر  اگر ٹی این این والوں کو میرا لکھنا پسند آیا تو ٹھیک ورنہ بس یونہی اپنے لیے لکھوں گی۔

پھر جب میں نے ادارے سے بات کی تو جس طریقے سے انہوں نے مجھ سے بات کی اور میرا استقبال کیا تو وہ لفظ بیان کرنے کے قابل ہے ہی نہیں، انہوں نے مجھے سمجھایا اور ساتھ میں یہ بھی کہا کہ ہم آپ کی رہنمائی کریں گے تاکہ میں اچھے طریقے سے لکھ سکوں تو میں کہنا چاہتی ہوں کہ آج میں انہی کی بدولت لکھ رہی ہوں کیونکہ مجھے شوق تو بہت تھا لیکن یقین نہیں تھا کہ ایک دن ایسابھی ائے گا کہ جب میں اخبار یا کسی ویب سائٹ کے لیے لکھوں گی۔

آج جب میں ٹی این این کے لیے لکھ رہی ہو تو میری خوشی کی کوئی انتہا نہیں ہے، لکھنے کی وجہ سے مجھے بہت کچھ سمجھ آیا اور میں نے بہت کچھ سیکھا مجھے لگتا ہے کہ لکھنے کی وجہ سے انسان بہت آگے جاسکتا ہے پہلے تو میں کسی پر بھی زیادہ توجہ نہیں دیتی تھی لیکن اب جب میں لکھ رہی ہو تو جب بھی کہیں جاتی ہوں یانکچھ دیکھتی ہوں یا کوئی واقعہ ہوتا ہے تو میں اس میں دیکھتی ہوں کہ اس میں کون سی ایسی بات یا موضوع ہے جس پہ میں لکھ سکتی ہوں۔

پہلے تو میرے حالات ایسے تھے کہ میں ہر وقت پریشان اور خفہ رہتی تھی کہ یا خدایا میں کیا کروں گی ایک طرف بچے ہیں اور دوسری طرف اپنے لیے بھی کچھ کرنا چاہتی تھی لیکن کر نہیں پاتی تھی کیونکہ میرے پاس پیسے نہیں ہوتے تھے لیکن اب جو مجھے تھوڑے بہت پیسے ملتے ہیں لکھنے کے اس سے اپنے بچوں کےلیے کپڑے ڈاکٹر جوتے یہ سب کرتی ہوں اور اس کےساتھ اپنے لیے بھی سب کچھ خود کرتی ہوں اور اب میں بہت خوش ہوں۔

ایک اور بات کرنا چاہوں گی جو لوگ لکھنے کے شوقین ہیں تو وہ ضرور مطالعہ کریں کیونکہ جب تک آپ مطالعہ نہیں کریں گے تب تک آپ اچھے لکھاری نہیں بن سکتے۔ یہاں اپنی بات کروں گی جب سے میں نے لکھنا شروع کیا ہے تو میں کتابوں کو بھی توجہ دیتی ہوں اور اخبارات بھی پڑھتی ہوں لکھنا ایک اچھا فن ہے جو بھی اسکا عادی ہوجائے تو پھر وہ اس سے نکلنے کی کوشش کرتا ہے لیکن پھر بھی وہ نکل نہیں سکتا کیونکہ لکھنے میں بہت مزہ آتا ہے میں تو سب کو کہتی ہوں اور خاص طور پر نوجوانوں کو کہ وہ قلم ہاتھ میں لے کر اپنے حق کے لیے آواز ضرور اٹھائے۔

Show More

متعلقہ پوسٹس

Back to top button