بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام میں 23 ارب روپے سے زائد کی بے قاعدگیوں کا انکشاف
بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام میں 23 ارب روپے سے زائد کی بے قاعدگیوں کا انکشاف ہوا ہے۔
آڈیٹر جنرل آف پاکستان نے آڈٹ رپورٹ 21-2020 جاری کر دی۔ رپورٹ کے مطابق 23 ارب روپے سے زائد کی رقم سرکاری ملازمین، پینشنرز اور ان کے اہلخانہ کو غیر قانونی ادا کیے گئے تھے۔
جاری کردہ رپورٹ کے مطابق بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام نے اپنے ملازمین سے صرف 9 لاکھ روپے برآمد کیے۔
2019-20 میں گریڈ ایک سے 20 تک کے 55 ہزار 383 ملازمین اور پنشنرز کو ادائیگی کی گئی اور 2019 میں سرکاری ملازمین اور پنشنرز کو 6 ارب روپے سے زائد کی رقم ادا کی گئی۔
رپورٹ کے مطابق فروری 2020 میں وفاقی کابینہ نے ایک لاکھ 40 ہزار 488 سرکاری ملازمین کو بلاک کیا جبکہ بلاک سرکاری ملازمین میں بی آئی ایس پی کے 2 سو 15 اپنے ملازمین بھی شامل تھے۔
2010 سے 2020 میں 16 ارب سے زائد کی رقم سرکاری ملازمین کو غیر مشروط ادا کی گئی تاہم ان سرکاری ملازمین سے تاحال کوئی ریکوری نہیں کی گئی۔
خیال رہے کہ گذشتہ روز آڈیٹر جنرل آف پاکستان (اے جی پی) کی آڈٹ رپورٹ میں کہا گیا تھا کہ کورونا ریلیف فنڈز میں خیبر پختونخوا حکومت نے 3 ارب روپے کی بے ضابطگی کی ہے جب کہ 88 کروڑ 10 لاکھ روپے کی مشکوک خریداری کی نشان دہی کی گئی ہے۔
خیبر پختونخوا کورونا فنڈ میں 3 ارب کی بے ضابطگیوں کا انکشاف صدر مملکت کو پیش کی جانے والی رپورٹ میں ہوا ہے۔