”3 ایم پی او کے تحت گرفتار خوگہ خیل کے 4 افراد کو رہا کیا جائے”
ضلع خیبر کی تحصیل لنڈی کوتل کے عوام نے 3 ایم پی او کے تحت گرفتار خوگہ خیل کے 4 افراد کو رہا کرنے کا مطالبہ کرتے ہوئے مفتی اعجاز شینواری کے گھر پر پولیس کے چھاپے کی شدید مذمت کی ہے۔
لنڈی کوتل بازار باچا خان چوک میں خوگہ خیل قوم کے مشران اور عوام نے 3 ایم پی او کے تحت گرفتار 4 افراد اسرار شینواری، زرقیب شینواری، آفتاب شینواری اور فرمان شینواری کی رہائی اور پشاور پولیس کی طرف سے جمعیت علماء اسلام کے سینئر رہنماء مفتی اعجاز شینواری خوگہ خیل کے گھر پر چھاپہ کے خلاف احتجاجی مظاہرہ کیا۔
احتجاجی مظاہرے سے خوگہ خیل قوم کے مشران زکریا شینواری، عبدالرازق شینواری، لطف اللہ شینواری اور مفتی اعجاز شینواری خوگہ خیل نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ڈپٹی کمشنر اور ڈسٹرکٹ پولیس آفیسر 3 ایم پی او کے تحت گرفتار 4 افراد کو فوری طور پر رہا کریں، مفتی اعجاز شینواری کے گھر پر پشاور پولیس کے چھاپے کی مذمت کرتے ہیں، پولیس آئندہ ایسے اقدامات سے باز رہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ لنڈی کوتل میں امن و امان کی صورتحال روز بروز خونریزی کی طرف جا رہی ہے، علاقے میں زمین کے تنازعات میں اضافہ ہو رہا ہے، پولیس کے اعلیٰ حکام کی طرف سے غلط ایف آئی آر کی وجہ سے علاقے کے مسائل میں مزید اضافہ ہو گیا ہے اور آئے روز لڑائی جھگڑے معمول بن گئے ہیں جو کہ افسوس کا مقام ہے۔
مفتی اعجاز شینواری نے کہا کہ لنڈی کوتل میں 3 ایم پی او کے تحت گرفتار افراد کو فوری طور پر رہا کیا جائے، ثبوت اور وارنٹ کے بغیر پولیس ہمارے گھروں پر چھاپے بند کرے، قوم خوگہ خیل کی زمینوں کی تقسیم کے حوالے سے کل تمام خوگہ خیل قوم کے مشران اور عوام کا جرگہ ہو گا، این ایل سی حکام کے ساتھ طورخم بارڈر زمین کا تنازعہ پرامن اور خوش اسلوبی سے حل کریں گے۔
انہوں نے کہا کہ قوم خوگہ خیل کے مشران اور عوام کا مکمل اتفاق ہو گیا ہے، خوگہ خیل کی 9 رکنی کمیٹی اور مشران علاقے کے مسائل کے حل کیلئے بہتر اقدامات کریں گے۔
احتجاجی مظاہرے کے موقع پر خوگہ خیل قوم کے مشران نے حکومت کے اعلیٰ حکام سے مطالبہ کیا کہ گرفتار چار افراد کو فوری طور پر رہا کیا جائے اور پولیس خوگہ خیل قوم کے مشران کے گھروں پر چھاپے بند کرے اور غلط اور بے بنیاد ایف آئی آر درج کرنے سے باز آ جائے بصورت دیگر علاقے عوام عوام ضلع خیبر کی ضلعی انتظامیہ اور خیبر پولیس کے اعلیٰ حکام کے خلاف پاک افغان شاہراہ پر احتجاجی دھرنا دیں گے جو کہ مطالبات تسلیم ہونے تک جاری رہے گا۔
واضح رہے کہ جلسے میں موجود مخالفین نے جب مفتی اعجاز شینواری کی تنقید پر ناپسندیدگی کا مظاہرہ کیا تو جلسے کے شرکاء ان پر ٹوٹ پڑے جس کی وجہ سے بھگدڑ مچ گئی تاہم بعد میں صورتحال قابو کر لی گئی اور مولانا عتیق اور نیک عمل کے خلاف سٹیج سے نعرے لگے اور اس طرح جلسہ اختتام پذیر ہوا۔