نئی حکومت میں خواتین کو حجاب کے ساتھ تعلیم کی اجازت ہو گی: طالبان
افغان طالبان نے اعلان کیا ہے کہ افغانستان میں نئی حکومت میں خواتین کوحجاب کےساتھ کام کرنے اور تعلیم حاصل کرنےکی اجازت ہوگی۔
قطر میں طالبان کے سیاسی دفتر کے ترجمان سہیل شاہین نے غیرملکی خبر رساں ادارے کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا ہے کہ نئی حکومت میں خواتین کوسیاست میں حصہ لینےکی اجازت ہوگی اور خواتین کوگھر سے نکلنے کیلئے مرد سربراہ کی ضرورت نہیں ہوگی۔ انہوں نے کہا کہ نئی حکومت میں خواتین کوحجاب کےساتھ کام کرنے اور تعلیم حاصل کرنےکی اجازت ہوگی۔
سہیل شاہین کا کہنا تھاکہ افغان صدراشرف غنی کا اقتدار میں رہنا طالبان کے سرینڈر کرنے میں رکاوٹ ہے، امن معاہدے کیلئے نئی حکومت کا قیام اورافغان صدرکا عہدہ چھوڑنا ضروری ہے۔ ان کا کہنا تھاکہ کسی بھی جنگ بندی سے پہلے فریقین کیلئے قابل قبول نئی حکومت کیلئے معاہدہ ہونا چاہیے پھر جنگ نہیں ہوگی، طالبان اقتدار کی اجارہ داری پر یقین نہیں رکھتے۔
سہیل شاہین کا کہنا تھا کہ ماضی میں افغانستان میں اقتدار پر اجارہ داری قائم کرنے والی حکومتیں کامیاب نہیں ہوئیں لہٰذا طالبان اسی فارمولے کو دہرانا نہیں چاہتے ہیں۔ طالبان ترجمان نے مذاکرات کو ایک اچھا آغاز قرار دیا تاہم انہوں نے کہا کہ حکومتیں بار بار جنگ بندی کا مطالبہ کرتی ہیں جبکہ اشرف غنی کا اقتدار میں رہنا طالبان کے سرینڈر کرنے کے مطالبے میں رکاوٹ ہے۔
سہیل شاہین کا کہنا تھاکہ کابل پرقبضے کا کوئی منصوبہ نہیں، طالبان نے صوبائی دارالحکومتوں پر قبضہ کرنے سے خودکو روک لیا ہے، قابل قبول نئی حکومت بن جائے تو طالبان ہتھیارڈال دیں گے۔ انہوں نے کہا کہ غیرملکی میڈیا سمیت تمام صحافی مستقبل میں اپنا کام جاری رکھ سکتے ہیں۔
خیال رہے کہ گزشتہ دنوں بھی طالبان نمائندوں اور افغان حکومتی وفد کے درمیان دوحا میں مذاکرات ہوئے تھے تاہم یہ مذاکرات نتیجہ خیز ثابت نہیں ہوسکے۔