پشاور: ٹی این این اور ایف این ایف کے اشتراک سے خواتین بلاگرز کے لیے تربیتی ورکشاپ کا انعقاد
پشاور میں خواتین بلاگرز کے لیے تربیتی ورکشاپ کا انعقاد کیا گیا۔
غیرسرکاری ادارے (فرینڈرچ ناومن فاونڈیشن) ایف این ایف کی جانب اور ٹی این این کے اشتراک سے اس تربیتی ورکشاپ میں خیبرپختونخوا کے مختلف علاقوں سے تعلق رکھنے والی 24 خواتین کو بلاگز کے بارے میں تربیت فراہم کی گئی۔
تربیت حاصل کرنے والی خواتین میں قبائلی اضلاع سے تعلق رکھنے والی خواتین بھی شامل تھیں۔تربیت ورکشاپ کا مقصد خواتین کو بلاگ رائٹنگ کے حوالے سے جدید طریقوں سے روشناس کرانا اور خواتین کے مسائل کو اپنی لکھائی کے ذریعے اجاگر کرنا تھا۔
پشاور سے تعلق رکھنے والی بلاگر سلمیٰ جہانگیر نے اس حوالے سے بتایا کہ اس ورکشاپ سے انکو لکھائی کے جدید انداز کا پتہ چلنے کے ساتھ ساتھ بلاگز کے لیے مختلف موضوعات کی اہمیت کا بھی پتہ چل گیا۔
انہوں نے کہا کہ اس طرح کے ورکشاپس کا انعقاد بہت ضروری ہے کیونکہ خیبرپختونخوا کی خواتین میں ٹیلنٹ کی کوئی کمی نہیں ہے لیکن انکو ایک تو گھر سے باہر کام کرنے کی اجازت بہت مشکل سے ملتی ہے اور دوسرا انکے پاس مواقع بھی بہت کم ہوتے ہیں جہاں وہ اپنی صلاحیتوں کے جوہر دکھا سکیں۔
خیبرپختونخوا میں اکثر خواتین کو اجازت نہیں ہوتی کہ وہ کیمرے پہ آئے اور اپنے مسائل کے حوالے سے بات کریں یا جو صحافی بھی ہوتی ہیں تو کئی لڑکیوں کو کیمرے پہ آنے کی اجازت نہیں ہوتی البتہ لکھنے پہ کوئی پابندی نہیں ہے کیونکہ خواتین گھر میں بیٹھ کر بھی لکھائی کے ذریعے اپنے خیالات کا اظہار کرسکتی ہیں تو میں سمجھتی ہوں کہ ہمارے صوبے میں زیادہ سے زیادہ خواتین کو بلاگنگ کی طرف آنا چاہیئے تاکہ خواتین کے مسائل پہ بات کرسکیں’ سلمیٰ جہانگیر نے بتایا۔
دو روزہ تربیتی ورکشاپ کے پہلے اور دوسرے روز 12، 12 بلاگرز کو تربیت فراہم کی گئی۔ پہلے روز ضلع خیبر سے تعلق رکھنے والی ایم پی اے بصیرت بی بی نے تربیت حاصل کرنے والی خواتین میں سرٹیفیکیٹ تقسیم کئے۔
اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے بصیرت بی بی نے کہا کہ موجودہ وقت میں خواتین کے مسائل پہ بات کرنا بہت ضروری ہوگیا ہے کیونکہ اگر بات نہیں کی جائے گی تو مسائل بڑھتے جائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ انکو بہت خوشی ہوئی کہ اب قبائلی خواتین بھی زندگی کے مختلف شعبوں میں اپنا لوہا منوا رہی ہیں اور بلاگنگ کے ذریعے دیگر خواتین کے مسائل کو اجاگرکررہی ہیں۔
چارسدہ سے تعلق رکھنے والی نازیہ جاوید نے اس حوالے سے بتایا کہ انہوں نے اس تربیتی ورکشاپ سے بہت کچھ سیکھا اور اس ٹریننگ کے بعد وہ باقاعدہ طور پر خواتین کے مسائل پر لکھیں گی۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ اس طرح کے ورکشاپس کا انعقاد بار بار کیا جائے تاکہ خواتین کو سیکھنے کا موقع ملے اور زیادہ سے زیادہ بلاگرز پیدا ہوسکیں۔
ایف این ایف کے پروگرام منیجر عامر نے اس حوالے سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ اس تربیتی ورکشاپ کا مقصد خواتین صحافیوں اور بلاگرز کو جدید ٹیکنالوجی سے آراستہ کرنا ہے تاکہ وہ بہتر طریقے سے اپنی صحافتی ذمہ داریاں سرانجام سے سکیں۔
ٹریننگ کے دوسرے روز ایم پی اے شفیق آفریدی نے بطور مہمان خصوصی شرکت کی اور تربیت حاصل کرنے والی خواتین میں سڑٹیفیکیٹ تقسیم کئے۔ شرکاء سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ صحافی کسی بھی معاشرے کی ترقی میں اہم کردار ادا کرسکتے ہیں کیونکہ وہ سچ کو سامنے لاتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ضرورت اس امر کی ہے کہ صحافی اپنے قلم کا استعمال کرتے ہوئے سچ کو سامنے لائے اور عوامی مسائل کی جانب بھی توجہ مرکوز کریں تاکہ لوگوں کی زندگی بہتری کی جانب گامزن ہوسکیں۔