حج پیسے سے نہیں اللہ کے بلاوے پر ہوتا ہے
انیلہ نایاب
حج کے لغوی معنی ہیں ارادہ کرنا، زیارت کرنا، اسلام میں حج ایک عبادت ہے جو وقوفِ عرفات، خانہ کعبہ کے طواف اور مکہ مکرمہ شہر کے مقدس مقامات جا کر کچھ آداب و اعمال کا نام ہے۔ اسلام کے پانچ ارکان میں حج وہ رکن ہے جو مسلمانوں پر زندگی میں ایک مرتبہ فرض ہے۔ فرضیت حج کی پانچ شرائط ہیں۔
1۔ مسلمان ہونا، غیرمسلموں پر حج فرض نہیں ہے اور نہ ہی حج ادا کرنا ان کے لیے جائز ہے
2۔ عاقل ہو، پاگل یا مجنوں پر حج فرض نہیں
3۔ بالغ ہو، نابالغ بچے یا بچی پر حج فرض نہیں
4۔ آزاد ہو، غلام و باندی پر حج فرض نہیں
5۔ استطاعت ہو، استطاعت کا مطلب ہے کہ حج محض ان افراد پر فرض ہے جو اس کی جسمانی و مالی استطاعت رکھتے ہوں (عورت ہو تو شرعی محرم بھی لازم ہے)
ذاتی طور پر اتنا مالدار ہو کہ آنے اور جانے کے اخراجات پورے کر سکے اور یہ مال اس کی عام ضروریات سے زائد ہو۔ وہ لوگ ناامید نہ ہوں جن کو ان کی مالی حالت اجازت نہ دے کیونکہ حج پیسے سے نہیں اللہ کے بلاوے پر ہوتا ہے جسے چاہے اپنے گھر کی زیارت کرا دیتا ہے۔
حج کا مہینہ محرم ہے اس میں ہر قسم کا خون خرابہ حتٰی کہ دل آزاری بھی سختی سے ممنوع ہے۔ اس مہینے زائرین کے علاوہ بھی لوگ بہت ثواب حاصل کر سکتے ہیں۔
ذی الحج کے دس دنوں میں اللہ کو راضی کرنے کے کام
ذی الحج کے دس دنوں میں سب سے اہم یوم عرفہ ہے۔ ایک دن کے روزے سے نبیؐ نے ایک پچھلے سال اور اگلے ایک سال کے گناہوں کی بخشش کی بشارت دی ہے۔
اس دن خوب دعائیں کیجیے۔ بادشاہوں کے بادشاہ کے لیے کچھ دینا ناممکن نہیں۔ اس لیے جو چاہیے مانگیں، اس کی عطا اور بخشش مانگیں اور مغفرت کی دعا ضرور مانگیں۔ پیارے نبی نے عرفہ کے دن کے لئے یہ کلمات بتائے
لا الہ الا اللہ وحدہُ لا شَرِیکَ له۔ لہ الملک وله الحَمدُ وھو علی کل شئی قدیر۔
عشرہ ذی الحجہ میں کرنے کے کام
اشراق کا اہتمام کریں کیونکہ دن کو ضائع نہیں کرنا جتنا ہو سکے کمائی کرنی ہے۔
تمام نمازوں میں جو سنتیں ہیں یعنی 12 رکعت ضرور پڑھیں۔ اس پر جنت میں محل کا وعدہ ہے۔
لوگوں کے ساتھ اچھا سلوک کریں۔
اپنی زبان نرم رکھیں۔
اللہ کے بندوں کو تکلیف نہ پنچائیں۔
تہجّد پڑھیں، اگر لمبا قیام نہیں بھی کر سکتے، اگر زیادہ رکعتیں نہیں بھی پڑھ سکتے مختصر ہی سہی لیکن پڑھ لیں، چھوٹی چھوٹی نیکیوں کے مواقع بھی ضائع نہ کریں۔
یہ دس دن سنہری موقع ہے کہ ہم جنت کما لیں اور جہنم سے نجات پا لیں۔
اگر سیل لگی ہو یا ایک ماہ کے کام پر 2 ماہ کی تنخواہ ہو تو بالکل بھی یہ موقع نہیں گنوائیں گے، یہاں تو اللہ تعالیٰ 2 سال کی بخشش دے رہا ہے تو کیا ہم یہ 10 دن گنوا دیں گے؟
اللہ تعالیٰ کو قیام اور روزہ بہت پسند ہیں اس لیے نوافل بھی پڑھیں تاکہ قیام ہو تو اللہ کو ہم پر کتنا پیار آئے گا اور روزے بھی رکھیں۔
یاد رکھیں اللہ کا سودا سستا نہیں ہے، اللہ کا سودا جنت ہے، اس کی قیمت ادا کرنی پڑے گی: اپنے نفس پر کنٹرول اپنی خواہشات کی قربانی کی قیمت!
اللہ تعالیٰ ہم سب کو ہمارے اہل و عیال کو اپنے گھر کی حج کرنے کی سعادت نصیب کرے اور اللہ کو راضی کرنے کی توفیق دے۔ آمین!