نوشہرہ میں 14 سالہ بچے سے اجتماعی جنسی زیادتی
نوشہرہ کے علاقے آکوڑہ خٹک میں 14سالہ بچے سے اجتماعی جنسی زیادتی کے ملزمان کو پولیس نے گرفتار کرلیا۔ پولیس کا کہنا ہے کہ گزشتہ شب خیر آباد کے رہائشی(ش) بعمر 14 سال نے پولیس کو رپورٹ درج کی کہ کنڈ خیر آباد کے دو نوجوان لڑکوں نے اُس کیساتھ بدفعلی کی۔
ارشد احمد DSP اکوڑہ نے اس وقوعہ کا نوٹس لیتے ہوئے عالم خان SHO اکوڑہ کو فوری طور پر ملزم کی گرفتاری کا ٹاسک حوالہ کیا۔ عالم خان نے فوری طور پر ملزمان کی گرفتاری کیلئے کئی مقامات پر چھاپے لگائے اور ملزمان ہارون ولد نور رحمان اور ذین ولد عطاءالرحمن ساکنان کنڈ خیر آباد کو گرفتار کر لیا گیا۔
ابتدائی تفتیش کے دوران ملزمان نے اعتراف جرم کرلیا ہے۔ ملزمان کو بعدالت جوڈیشل مجسٹریٹ نے دورزہ جسمانی ریمانڈ پر پولیس کے حوالے کردیا۔
خیال رہے کہ بچوں اور طالبعلموں کے ساتھ جنسی زیادتی کے واقعات میں روز بروز اضافہ ہوتا جارہا ہے۔ چند روز قبل لاہور کے ایک مدرسے کی ویڈیوز وائرل ہوئی تھی جس میں مفتی نے ایک طالبعلم کو جنسی زیادتی کا نشانہ بنایا تھا۔
صوبہ پنجاب کے ضلع لاہور کے شمالی کینٹ کے پولیس کو درخواست گزار صابر شاہ ولد محمد رشید سکنہ ضلع سوات نے بتایا تھا کہ سال 2013 سے وہ مذکورہ مدرسہ میں طالبعلم کے طور پر سبق پڑھ رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ جب وہ درجہ چہارم کو پہنچے تو مفتی عزیزالرحمٰن نے اُن پر الزام لگایا کہ اُس نے وفاق المدارس کے امتحان میں اپنی جگہ کسی دوسرے بندے کو بٹھایا ہے جس پر انہوں نے مجھے تین سال کیلئے امتحان میں بیٹھنے سے روک دیا۔
صابر نے الزام لگایا کہ انہوں نے امتحان میں بیٹھنے کیلئے مفتی عزیزالرحمٰن کی منت سماجت کی مگر وہ نہیں مانے اور کہا کہ "اگر تم میری ساتھ بدکاری (سیکس) کروگے تو میں کچھ کر سکتا ہوں تو بامر مجبوری میں اُنکی زیادتی کا نشانہ بنتا گیا”۔
انہوں نے پولیس کو مزید بتایا کہ انہوں نے مدرسہ حکام کو بھی کئی بار شکایات کی مگر وہ مفتی کی عمر کو دیکھتے ہوئے یقین نہیں کرتے جس پر میں نے اُنکی بدکاریوں کی ویڈیو بناکر انتظامیہ کو ثبوت کے طور پر پیش کردیا۔ ویڈیو ثبوت پیش کرنے کے بعد مدرسہ کمیٹی نے انہیں ملازمت سے برخاست کردیا۔
مفتی عبد العزیز کو پولیس نے دو روز قبل گرفتار کرلیا ہے جہاں انہوں نے اپنے جرم کا اعتراف بھی کرلیا ہے۔