”ہزاروں بے روزگار ہو گئے، طورخم بارڈر پیدل آمدورفت کیلئے کھول دیا جائے”
لنڈی کوتل بازار میں نوجوانان قبائل اور مزدوروں اور طورخم ٹیکسی ڈرائیورز کی جانب سے طورخم بارڈر پیدل آمدورفت کیلئے کھولنے کا مطالبہ لے کر احتجاجی ریلی نکالی گئی۔
نمائندہ ٹی این این کے مطابق لنڈی کوتل بازار میں نوجوانان قبائل، مزدور یونین اور طورخم ٹیکسی ڈرائیوروں نے لنڈی کوتل بازار اڈہ ٹیکسی سٹینڈ میں احتجاجی کیمپ بھی لگا دیا ہے۔
اس موقع پر نوجوانان قبائل کے صدر اسرار شینواری اور طورخم بارڈر مزدور یونین کے صدر فرمان شینواری نے کہا کہ طورخم بارڈر کو مزدوروں کی پیدل آمدورفت کے لئے کھول دیا جائے، طورخم بارڈر پیدل آمدورفت کے لئے بند ہونے سے مزدوروں کے ساتھ ساتھ ہزاروں افراد بے روزگار ہو گئے ہیں اور عوام فاقہ کشی پر مجبور ہو گئے ہیں اس لئے حکومت طورخم بارڈر پیدل آمدورفت کے لئے جلد کھول دے۔
انہوں نے کہا کہ طورخم بارڈر کورونا وائرس کے باعث پیدل آمدورفت کے لئے بند کر دیا گیا ہے، حکومت کی طرف سے کورونا وائرس سے بچاؤ کے لئے جو ایس او پیز ہیں ان کے تحت مزدوروں اور دیگر افراد کے لئے پیدل آمدورفت کی اجازت دی جائے، ”ہم ایس او پیز پر عمل کرنے کے لئے تیار ہیں۔”
احتجاجی دھرنا میں سیاسی قائدین عوامی نیشنل پارٹی کے صدر شاہ حسین شینواری، جماعت اسلامی کے امیر محمد حسن شینواری، مراد حسین آفریدی عبدالرؤف شینواری، طورخم کسٹم کلیئرنس ایجنٹس کے چیئرمین معراج الدین شینواری، خیبر چیمبر کے سینئر نائب صدر جابر شینواری، زرقیب شینواری و دیگر سیاسی پارٹیوں کے قائدین، مشران، تاجروں اور عوام نے شرکت کی۔
یاد رہے کہ 16 جون کو پاک افغان طورخم بارڈر پیدل آمدورفت کے لئے بند کرنے کے حوالے سے نوٹیفکیشن جاری کیا گیا تھا۔
اسلام آباد میں این سی او سی اجلاس کے بعد جاری اعلامیہ کے مطابق افغانستان میں کورونا وائرس کے بڑھتے ہوئے کیسز اور پھیلاؤ کے باعث بارڈر پر پیدل آمد و رفت تاحال بند ہو گا، افغان طالب علم کو، جو پاکستان کے یونیورسٹیوں میں رجسٹرڈ ہیں، الگ آگاہ کیا جائے گا، افغانستان میں پھنسے پاکستانی ایس او پی اور پروسیجر کے تحت پاکستان آ سکتے ہیں جبکہ سخت مریضوں کو بھی پاکستان داخلے کی اجازت ہو گی۔