اگر مرد کماکر نہ لائے تو گھر کا سارا نظام خراب ہوجاتا ہے
عربہ
ہمارے معاشرے میں بعض مرد ایسے بھی ہوتے ہیں کہ وہ اپنے بیوی بچوں کی زمہ داریوں سے خبردار ہو کر بھی خود کو بے خبر رکھتے ہیں اور کوئی کام کاج نہیں کرتے۔
ہمارے معاشرے میں کما کرلانا مرد کی ذمہ داری ہوتی ہے اور عورت کی ذمہ داری یہ ہوتی ہے کہ وہ گھر کا خیال رکھے اور بچوں کی دیکھ بھال کرے لیکن اگر مرد اپنی ذمہ داری احسن طریقے سے نہ نبھائے اور کماکر نہ لائے تو گھر کا سارا نظام خراب ہوجاتا ہے کیونکہ اگر گھر میں پیسے نہیں ہونگے تو بچے اور بیوی کھائیں گے کہاں سے اور صرف کھانے کی بات تو نہیں ہوتی کتنے خرچے ہوتے ہیں گھر میں ایسے میں سب گھر والے مشکلات سے دوچار ہوتے ہیں۔
مرد کا کما کرلانا بہت ضروری ہوتا ہے کیونکہ اگر مرد محنت اور مزدوری نہ کرے تو وہ اپنے بچوں کی خواہشات پوری نہ کرسکے گا اور نہ ہی وہ اپنے بچوں کو پڑھا سکے گا اور اس کے علاوہ گھر میں اگر کوئی بیمار ہوجائے یا کوئی اور مسئلہ ہو تو وہ بھی حل نہیں ہوپائے گا کیونکہ ایسے بے روزگار مرد کو اگر کوئی بولے بھی کہ ہمیں اس چیز کی ضرورت ہیں یا مجھے پیسے چاہئے مجھے ضرورت ہے تو ایسے مرد آسانی سے کہتے ہیں کہ میرے پاس تو پیسے نہیں اور یہ کہ گزارہ کرلو تو یہ بات سن کر عورت خاموشی ہوجاتی ہے لیکن دل ہی دل میں وہ بہت مایوس ہوجاتی ہے کیوں کہ ہر ماں کی خواہش ہوتی ہے کہ وہ اپنے بچوں کو اچھا کھلائے اور اچھا پہنائے انکو اچھی تعلیم دلوائیں۔
میں یہ نہیں کہتی کہ سب مرد ایک جیسے ہوتے ہیں ہمارے معاشرے میں زیادہ تر مرد ایسے ہیں جو کہ اپنی ساری زندگی اپنی اولاد اور گھر والوں کی ضرورتوں اور خوشیوں کے لیے قربان کردیتے ہیں وہ خود کو کوئی توجہ نہیں دیتے اور سارا وقت پیسہ کمانے میں گزار دیتے ہیں جہاں وہ اپنے ملک میں محنت مزدوری ہو یا پھر ملک سے باہر مسافری کی زندگی ہو، وہ محنت کرتے ہیں اور بچوں کی ساری خواہشیں پوری کرتے ہیں۔
لیکن بدقسمتی سے کچھ مرد ایسے بھی ہوتے ہیں جو کوئی کام نہیں کرنا چاہتے اور چاہتے ہیں کہ گھر کے سارے معاملات بھی ٹھیک ہو تو یہ سب کچھ تو تب ممکن ہے جب گھر میں پیسہ آتا ہو پیسہ تو محنت کر کے ملتا ہے جب محنت ہی نہیں کرنی تو ایسے بیٹھے بٹھائے تو پیسہ نہیں آتا۔
بعض اوقات ایسا ہوتا ہے کہ محنت مزدوری کرنے کے لیے کچھ نہیں ہوتا یعنی کسی کو مزدوری نہیں ملتی لیکن کچھ مرد سستی کی وجہ سے یہ کہتے ہیں کہ بہت زیادہ گرمی ہیں میں گرمی میں کام نہیں کرسکتا اور ساتھ میں یہ بھی کہتے ہیں کہ رزق دینے کا وعدہ اللہ تعالی نے کیا ہے اللہ تعالی رزق دے گا یہ بات بالکل ٹھیک ہے کہ اللہ تعالی ہی رزق دینے والا ہیں لیکن اللہ تبارک وتعالی نے یہ سب کام کاج بھی اس لے بھیجے ہیں کہ انکو کرو اور حلال رزق کماو۔
جب گھر کے مرد کام کرنا چھوڑ دے محنت مزدوری چھوڑ دے تو ایسا کرنے سے زندگیاں برباد ہوتی ہیں بچوں اور ماں دونوں کی جب مرد ایسے ہو جاتے ہیں تو بیوی حالات سے مجبور ہو کر اپنے بچوں کے لیے کسی بھی طریقے سے پیسے کماتی ہے اور اسی وجہ سے کچھ خواتین غلط راہ پر بھی چلنا شروع ہوجاتی ہے کیونکہ اس کو اپنے بچوں کی فکر ہوتی ہے وہ کھانا مانگتے ہیں باقی کئی ضرورتیں ہوتی ہے ایسے میں وہ کریں بھی تو کیا کریں۔ حالات سے تنگ ہوکر کچھ خواتین دوسرے لوگوں کے گھروں میں لوگوں کی خدمت کرتی ہے یا باقی کوئی کام شروع کرلیتی ہیں تو ایسے میں اس کو کئی مشکلات کا سامنا ہوتا ہے کیونکہ اس کو باہر بھی کام کرنا ہوتا ہے اور ساتھ میں بچوں کی دیکھ بھال کے ساتھ اپنے گھر کو بھی دیکھنا ہوتا ہے۔
ہمارے معاشرے میں جب والدین بیٹی کو بیاہ دیتے ہیں تو انکو بولا جاتا ہے کہ اب تمہارا شوہر ہی تمہاری ساری ذمہ داریاں نبھائے گا اور تمہاری ساری ضرورتیں اور خواہشات کو پورا کرے گا لیکن جب ایسا نہیں ہوتا تو ایسے میں بیٹیاں بہت مشکلات سے دوچار ہوتی ہیں۔
میں یہ بھی نہیں کہتی کہ خواتین کو کمانا نہیں چاہیے یا انکو باہر کام کاج نہیں کرنا چاہئے لیکن مقصد صرف یہ ہے مرد کو اپنی ذمہ داریوں کا اچھے طریقے سے احساس ہونا چاہئیے تاکہ بچوں کی تربیت اچھے طریقے سے ہوسکیں۔