خیبر پختونخوا

کلاسوں میں آئیں؛ وی سی، نہیں آئیں گے؛ اساتذہ

جامعہ پشاور کا احتجاج کرنیوالے ملازمین کی تنخواہوں سے کٹوتی کا فیصلہ پیوٹا نے مسترد کر دیا۔

پشاور یونیورسٹی کے وائس چانسلر کے دفتر سے جاری ایک پریس ریلیز میں احتجاج کرنے والے  اساتذہ تنظیموں فپواسا اور پیوٹا سمیت دیگر ملازمین کو مذاکرات کی دعوت دے دی گئی۔

جاری کردہ پریس ریلیز میں احتجاج کرنے والے ملازمین کو دھمکی دی گئی ہے کہ پیر سے جو پروفیسرز یا ملازمین احتجاجاً کلاسسز میں نہیں آئیں گے تو ان کی تنخواہوں سے کٹوتی کی جائیگی۔

انکے مطابق "اس وقت پانچ ہزار کے قریب اعلٰی تعلیم یافتہ بے روزگار ہیں اگر ملازمین باز نہ آئیں تو انہیں فوراً بھرتی کیا جائے گا”۔

وی سی پشاور یونیورسٹی نے پریس ریلیز میں دعوہ کیا ہے کہ مالی مشکلات کی وجہ سے اس وقت یونیورسٹی کے ذمہ 7۔9 ملین روپے قرض واجب الادا ہے اور کہا کہ انہوں نے خود چھ ماہ سے تنخواہ نہیں لی ہے۔

یہ بھی پڑھئے:

یونیورسٹی اساتذہ نے حکومتی کمیٹی مسترد کر دیا

پشاور یونیورسٹی کے اساتذہ اور ملازمین کا دھرنا ساتویں روز میں داخل

یونیورسٹی اساتذہ تنظیموں نے جاری کردہ پریس ریلیز کو اگ پر تیل چھڑکنے کے مترادف قرار دیا۔

پشاور یونیورسٹی کے ٹیچر ایسوسی ایشن صدر اور فیڈریشن آف آل پاکستان یونیوسٹیز اکیڈیمک سٹاف ایسوسی ایشن کے نائب صدر ڈاکٹر فضل ناصر نے ٹی این این کو بتایا کہ اساتذہ تنظیمیں اور دیگر ملازمین پہلے دن سے مذاکرات کے حق میں ہیں لیکن تاحال انہیں کوئی باضابطہ طور پر مذاکرات کی دعوت نہیں دی گئی ہے۔

پیوٹا صدر ڈاکٹر فضل ناصر دھرنے سے خطاب کر رہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ اگر انکے مطالبات تسلیم نہیں کئے گئے تو وہ مسلسل اپنی احتجاجی تحریک جاری رکھیں گے۔

یاد رہے کہ دو ماہ قبل پشاور یونیورسٹی کے وی سی کو ہائر ایجوکیشن ڈیپارٹمنٹ کی جانب سے ایک خط کیذریعے کہا گیا تھا کہ یونیورسٹی کو مالی بحران سے بچانے کے لئے ملازمین سے الاؤنسسز اور دیگر مراعات واپس لئے جائیں اور یونیورسٹی خود اپنی وسائل سے اخراجات پورے کرے۔

ڈاکٹر فضل ناصر اساتذہ کے مطالبات کو جائز قرار دیتے ہیں اور کہتے ہیں کہ صوبائی حکومت کا حکمنامہ غیرقانونی ہے اور اسے تسلیم کرنے سے طلباء پر فیسوں کی مد میں اضافہ ہوگا جس سے غریب طلباء تعلیم سے محروم ہوسکتے ہیں۔

انہوں نے وی سی کی چھ ماہ کی تنخواہ نہ لینے پر ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ یہ سوال ضروری ہے کہ وی سی نے تنخواہ لی کیوں نہیں ہے؟

انہوں نے کہا کہ موجودہ وی سی کی 325،000 روپے ماہانہ تنخواہ بنتی ہے لیکن وہ پرانے وی سی کی طرح 6 لاکھ روپے طلب کرنے کیلئے اسٹیبلشمنٹ پردباؤ ڈال رہے ہیں جسکی وجہ سے وہ اب تک تنخواہ وصول نہیں کرچکے ہیں۔

چار دن قبل یونیورسٹی اساتذہ اپنی مطالبات کی حق میں اسمبلی ہاؤس کے سامنے احتجاجی مظاہرہ کیا تھا جن پر سڑکیں بند ہونے کے الزام میں لاٹھی چارچ اور آنسو گیس کے شیلز بھی فائر کئے تھے۔

مظاہرے میں 10 پروفیسرز سمیت 21 افراد پر مقدمات بھی درج کئے تھے جبکہ کئی اساتذہ اور ملازمین زخمی ہوئے تھے۔

 

Show More

متعلقہ پوسٹس

Back to top button