لنڈی کوتل میں مظاہرین اور پولیس کے درمیان جھڑپیں جاری
ضلع خیبر لنڈی کوتل پاک افغان شاہراہ پر این ایل سی اور ایف بی آر کے خلاف احتجاجی مظاہرہ کے موقع پر پھتراؤ سے 6 پولیس اہلکار اور 5 مظاہرین زخمی ہوگئے۔
لنڈی کوتل میں پاک افغان شاہراہ پر خوگہ خیل قوم کے مشتعل مظاہرین و پولیس کے درمیان جھڑپ کے نتیجے میں بائی پاس روڈ میدان جنگ کا منظر پیش کرنے لگی۔ ٹی این این کو موصول ہونے والے ویڈیوز کے مطابق فورسسز کی جانب سے مظاہرین پر ہوائی فائرنگ جبکہ مظاہرین کی جانب سے پھتراؤ کیا جا رہا ہے۔
مظاہرین کا کہنا ہے کہ تقریباً چار ماہ فیڈرل بورڈ آف ریونیو، کسٹم اور نیشنل لاجسٹک سیل کے حکام کی جانب سے اُنکے ساتھ معاہدہ ہوا تھا کہ اگر پہلے معاہدے میں لکھے گئے کسٹم ٹرمینل بنانے کیلئے 4 سو کنال سے زیادہ زمین کی ضرورت ہوئی تو خوگہ خیل قوم کو اُس کا باقاعدہ معاوضہ ادا کیا جائے گا لیکن اب حکومت اپنے معاہدے سے انحراف کر رہی ہے۔
اپنی مطالبہ منوانے کیلئے خوگہ خیل قوم نے گزشتہ روز کسٹم ٹرمینل پر تعمیراتی کام روک کر احتجاجی کیمپ لگا دیا۔ مظاہرین کے مطابق پولیس اور سیکورٹی فورسز کے اہلکاروں نے اُن پر تشدد اور ہوائی فائرنگ کرکے زخمی کر دیا۔ زخمیوں میں حکیم اللہ، شعیب شینواری، ناصر خان شینواری اور دو بچے بھی پھتراؤ سے زخمی ہیں۔
مقامی پولیس کے مطابق مظاہرین سے شاہراہ خالی کرنے کے ردعمل میں اُن پر پتھراؤ کیا گیا جس سے 6 پولیس اہلکار زخمی ہوگئے، پولیس نے میڈیا کو بتایا کو زخمیوں میں سب انسپکٹر خان زیب آفریدی، اسسٹنٹ سب انسپکٹر اقبال آفریدی، اضغر، حلیم اور سخی گل زخمی ہوگئے ہیں۔.
پولیس نے کہا کہ شاہراہیں بند کرنے اور کارسرکار میں مداخلت رکھنے پر خوگہ خیل مظاہرین کے 35 افراد کے خلاف مقدمہ درج کیا گیا ہے۔
مظاہرین کے ساتھ اظہاریکجہتی کے طور پر لنڈی کوتل بازار بھی بند رہا اور مظاہرین نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ طورخم بارڈر پر کسٹم ٹرمینل کیلئے اضافی زمین لینے کا معاوضہ اور گرفتار افراد کو فوری طور پر رہا کر دیا جائے تاکہ پرامن طریقہ سے مسئلہ حل ہوسکیں۔
حالات پر قابو پانے کیلئے انتظامیہ دن بھر مظاہرین کو مذاکرات کے ذریعے آمادہ کرنے کی کوششیں کی گئی مگر کامیاب نہ ہوسکیں۔ جس کے نتیجے میں مظاہرین نے دوبارہ جمعرات کے صبح باچاخان چوک میں احتجاجی مظاہرہ شروع کرنے کا اعلان کیا ہے۔