کورونا لاک ڈاؤن, مہندی اور عید
انیلہ نایاب
بچوں بڑوں بزرگوں نوجوانوں سب کے چہروں پر خوشیاں، لڑکیوں کے رنگ برنگی ملبوسات ,مہندی لگے ہوئے ہاتھ, چوڑیوں کی کھنک, بزرگوں کی دعائیں ان سب کو ملا کر بنتی ہے عید. عید مسلمانوں کا مذہبی تہوار ہے جو مذہبی جوش وخروش سے منائی جاتی ہے اور اس کے لیے خوب تیاری بھی کی جاتی ہے۔
خاص طور پر عورتوں اور لڑکیوں کی تیاریاں رمضان کے آخری عشرے میں اپنے عروج پر ہوتی ہیں اور انکی پوری کوشش ہوتی ہے کہ کوئی تیاری باقی رہ نہ جائے.
نئے کپڑے جوتے, چوڑیاں یہ سب عید کی تیاری ہے لیکن مہندی ان سب میں زیادہ مقبول ہے خواتین کی عید اور شادی بیاہ مہندی کے بغیر ادھوری تصور کی جاتی ہیں. ہر عمر کی خواتین, چاہے وہ بچیاں ہوں, شادی شُدہ عورتیں ہو یا لڑکیاں ہو سب مہندی شوق سے لگاتی ہیں. زمانہ قدیم سے مہندی استعمال ہوتی آرہی ہے اور وقت کے ساتھ ساتھ اس میں جدت پیدا ہورہی ہے۔
ایک دور تک مہندی کے پتے توڑ کر اور پیس کر ہاتھوں پر لگائی جاتی تھی اس کے بعد ایک ایسا دور آیا جب مہندی گھول کر تینکیے کے ساتھ لگانے کا رواج آگیا اور آجکل مہندی کون کی صورت میں ملتی ہے اور مہندی لگانا ایک آرٹ کی شکل اختیار کر چکا ہے۔ مختلف جگہوں میں مہندی لگانا سکھایا جاتا ہے اور ہاتھوں پر مختلف قسم کے ڈیزائن بنائے جاتے ہیں جس میں عریبک اور انڈین ڈیزائن زیادہ پسند کیے جاتے ہیں کچھ لڑکیاں تو مہندی میں اسٹون گانا پسند کرتی ہے جس سے مہندی اور زیادہ منفرد نظر آتی ہے۔
مہندی کے بغیر تو سب لڑکیوں کی عید ادھوری ہوتی ہے۔ ہم سب كزن مل کر چاند رات پر ماموں کے گھر جا کر ایک دوسرے کے ہاتھوں پر مہندی لگاتے ہیں اور مہندی کا رنگ شوخ اور دير پا ہو تو چینی کے شیرے تیل اور بھاپ سمیت کئی ٹوٹکوں کا استعمال بھی کرتے ہیں اور جب مہندی سوکھ جائے تو شاپر میں ہاتھوں کو ڈھانپ لیتے ہیں تا کہ مہندی کا رنگ زیادہ گہرا ہو۔
صبح مہندی کو ہاتھوں سے اتار کر سب كزنز ایک دوسرے کے ہاتھوں کاموازنہ کرتے ہیں اور دیکھتے ہیں کہ کس کے ہاتھ کی مہندی زیادہ اچھی ہے اور رنگ سب سے زیادہ گہرا کس کا آیا ہے۔
یاد رہے کے مہندی اُتار تے وقت اس بات کا خاص خیال رکھے کہ مہندی پر پانی ڈال کر نہ اتارے بلکہ مہندی سوکھ جانے کے بعد ناخنوں سے کھرچ کر اتاریں اگر مہندی پر پانی ڈال کر دھویا جائے تو مہندی ساری پھیل جائے گی اور مہندی کا پیارا ڈیزائن خراب ہوجائے گا۔ میں نے تو اس بار بھی پکا ارادہ کیا ہے کہ خوب پیارے ڈیزائن بناؤں گی تاکہ عید کی خوشیاں دوبالا ہوسکیں کیونکہ یہ عید گھر پہ ہی گزارنی ہے۔
میں تو آپ سب سے بھی یہی کہوں گی کہ کرونا وائرس بہت خطرناک ہے اور اس وقت اس نے پوری دنیا کو اپنی لپیٹ میں رکھا ہے تو احیتاط کیجئے اور اپنا اور دوسروں کا خیال رکھیے گا تاکہ ہم اس کو شکست دے سکیں۔ جاتے جاتے ایک اور بات ضرور کہوں گی اس عید پہ مہندی لگانا نہ بھولیے گا۔