”مزے ہیں عورتوں کے، گرمیوں کے کچھ روزے سردیوں کیلئے چھوڑ دیتی ہیں”
انیلہ نایاب
”مزے ہیں عورتوں کے جو رمضان میں کچھ روزے سردیوں کے لئے چھوڑ دیتی ہیں، رنگ تو پیلا پڑ رہا ہے، کیا اس دفعہ پورے روزے رکھو گی؟””
یہ اور اس طرح کے دیگر اور بھی بہت سارے طنزیہ جملے ہیں جو ہمارے معاشرے میں عورتیں کب سے سنتی آ رہی ہیں۔
ہمارے معاشرے میں عورتوں کو ماہواری کے دوران کافی طنز و مزاح کا نشانہ بنایا جاتا ہے اور اس حوالے سے وہ کتنے طنزیہ جملے روزانہ کی بنیاد پر برداشت کرتی ہیں، اسی طنز سے بچنے کے لیے عورتیں ہر مہینے ان مخصوص ایام کو چھپانے کی بھرپور کوشش کرتی ہیں۔
آج کل کے دور میں عورتیں زندگی کے ہر میدان میں مردوں کے شانہ بشانہ کام کرتی ہیں، گھروں میں رہنے والی عورتوں کے مقابلے میں ان عورتوں کو، جو باہر دفاتر میں کام کرتی ہیں ان کو ماہواری کے دنوں میں زیادہ مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے خاص طور پر رمضان کے مہینے میں، اگر عورتیں ماہواری میں ہوں تو بھی رمضان کے اہتمام میں شریک ہونا ان کی مجبوری ہوتی ہے اور انہیں لازمی چھپانا پڑتا ہے کہ ان کا روزہ نہیں ہے۔
بہت احتیاط کے باوجود بھی اگر کسی کو پتہ چل جائے کہ آج یہ روزے سے نہیں ہے تو اسے کافی طنز اور مزاح کا نشانہ بنایا جاتا ہے حالانکہ ماہواری میں اللہ کی طرف سے روزہ نہ رکھنے کا حکم ہے اور پھر اس کی قضا بھی لازمی ہے لیکن ہمارے معاشرے کے مردوں کے لیے یہ ایک مذاق کا موضوع ہے۔
اسلام میں شرم نہیں ہے لیکن حیا ہے مگر افسوس کی بات ہے کہ عورتیں اسی حیا کی وجہ سے کم اور طنز کی وجہ سے زیادہ چھپاتی ہیں، اگر غلطی سے عورت کسی کے سامنے کھا پی لے تو اسے معاشرے کی سب سے بے حیا عورت کا خطاب مل جاتا ہے۔
جو بات اللہ سے چھپی ہوئی نہ ہو تو پھر لوگوں سے کیوں چھپائی جائے لیکن ہمارے ارد گرد کا ماحول ہم نے خود ایسا بنایا ہے، ہر وہ کام غلط نہیں ہوتا جو اللہ تعالیٰ سے چھپا ہوا نہ ہو۔
حیض والی عورت کے لیے روزہ نہ رکھنا واجب ہے، اگر حیض کی حالت میں روزہ رکھیں گی تو اس کا روزہ باطل ہو جائے گا، روزہ رکھنے کے لیے یہ بھی شرط ہے کہ عورت حیض سے پاک ہو، لازمی ہے کہ حیض کی حالت میں کچھ کھا پی لیں لیکن لوگوں کی نظروں سے بچنے کے لیے وہ ان مخصوص ایام میں بھی روزہ رکھتی ہیں یا روزہ رکھنے کی اداکاری کرتی ہیں۔
مردوں کو ان مخصوص ایام کا علم ہو بھی جائے تو ان کو چاہئے کہ ان خواتین کی عزت کا خیال رکھیں جو ان کے ساتھ آفس يا کسی بھی ادارے میں کام کرتی ہیں کیونکہ مردوں پر تمام خواتین کی عزت کرنا فرض ہے جس طرح وہ اپنے گھر میں بیٹھی خواتین کی کرتے ہیں۔