بلاگزخیبر پختونخوا

ریسکیو 1122 کو آپ کی جعلی کال کسی کی جان لے سکتی ہے

عبدالستار

ریسکیو 1122 کا ادارہ جو ڈیوٹی سرانجام دے رہا ہے وہ ایک بڑی نعمت سے کم نہیں، صرف ایک ٹیلیفون کال پر وہ کم سے کم وقت میں میڈیکل سٹاف کے ہمراہ جدید سہولیات سے آراستہ ایمولینس میں پہنچ جاتا ہے لیکن بدقسمتی سے ریسکیو 1122 کے ہاں جعلی کالز کی بھرمار ریسکیو اہلکاروں کے حوصلے پست کرنے کی مترادف ہے۔

ریسکیو 1122 کو پہلی مرتبہ صوبہ پنجاب میں سال 2006 میں متعارف کیا گیا جس کی خدمات کے پوری ملک میں چرچے شروع ہوئے جس کے بعد خیبر پختونخوا میں بھی سال 2012 میں صوبائی حکومت نے ریسکیو 1122 کے سٹیشن قائم کر دیئے جس کے بعد بہتریں سروسز دینے پر اس ادارے کو بہت تیزی کے ساتھ دوسرے اضلاع تک بھی وسعت دے دی گئی اور اب تک سابقہ قبائلی ایجنسیوں کے بشمول خیبر پختونخوا کے 35 اضلاع میں ریسکیو 1122 کے سٹیشن قائم ہیں اور عوام اس کی خدمات سے مستفید ہو رہے ہیں۔

بدقسمتی سے بہترین اور بین الاقوامی معیار کی ان خدمات بارے عوام میں ابھی تک شعور پیدا نہیں ہوا، وہ ریسکیو 1122 کے عمل کو سنجیدہ  لے رہے ہیں نا ہی انہیں ابھی تک احساس ہے کہ ریسکیو ایمبولینس کے سفر میں تاخیر قیمتی انسانی جان کے ضیاع پر منتج ہو سکتی ہے۔

ابھی تک تو ہم روڈ ٹریفک کا رونا رو رہے تھے کہ گاڑیوں والے روڈ پر ایمبولینس سائرن بجنے کے باوجود راستہ نہیں دے رہے جس کے لئے اکثر سوشل میڈیا پر اس قسم کی ویڈیوز بھی شئیر کرتے ہیں تاکہ ہمارا معاشرہ بھی مہذب لوگوں سے کچھ سیکھ سکے لیکن اب ایمرجنسی ایمبولینس کو روڈ پر راستہ دینے سے بات اور گھمبیر ہو گئی اور ریسکیو 1122 کے سٹیشنوں کو جھوٹی فون کالز موصول ہونا شروع ہو گئی ہیں۔

ھم جانے کیون ایمبولینسز کو مصروف رکھنے کی خواہش پالتے ہیں چاہے کسی کی جان ہی کیوں نا چلے جائے لیکن غیرمہذب ہونے کا ثبوت ہم ضرور دیں گے۔

ریسکیو 1122 کے ترجمان کے مطابق ادراہ محدود وسائل کے ساتھ صوبے کے مختلف شہروں اور پسماندہ علاقوں میں کوئی بھی حادثہ رونما ہونے کے فوراً بعد پہنچتا ہے، ایمبولینس یا دیگر ریسکیو گاڑیوں کو کم سے کم وقت میں پہنچنے کے احکامات دیئے گئے ہیں جبکہ ایمولینس کو زیادہ سے زیادہ سات منٹ کا وقت دیا گیا ہے تاکہ ریسکیو کا عمل بروقت شروع ہو اور کم سے کم جانی نقصان ہو۔

انہوں نے بتایا کہ ایمرجنسی کی صورت میں کوئی بھی شہری موبائل یا پی ٹی سی ایل ٹیلیفون سے 1122 کو کال کرے تو اس کے فوراً بعد ریسکیو عملہ گاڑیوں سمیت اس جگہ پر پہنچ جاتا ہے لیکن اہلکاروں کو اس وقت تکلیف پہنچتی ہے جب وہاں پہنچ کر انہیں پتہ چلتا ہے کہ یہ فیک ٹیلیفون کال تھی یعنی کسی نے جھوٹ بول کر مذاق کیا تھا اور کوئی ایمرجنسی نہیں تھی۔

ترجمان کے مطابق ان جعلی کال کرنے والے کو یہ نہیں معلوم کہ ان کی اس حرکت سے کسی کی جان ضائع ہو سکتی ہے کیونکہ اس وقت اگر ہماری تمام ایمبولنسز ریسکیو کرنے کے لئے نکلی ہوتی ہوں اور اس دوران روڈ حادثہ یا فائرنگ کا واقعہ رونما ہو جائے اور جعلی کال والی جگہ ڈھونڈتے ڈھونڈتے ریسکیو عملے کو دیر ہو جائے تو اس دوران جانیں ضائع ہونے کے خدشات پیدا ہوتے ہیں۔

جعلی یا فیک کالز کے حوالے سے ادارے کی جانب سے جاری کردہ تفصیل خاصی پریشان کن ہیں جس کے مطابق دارالحکومت پشاور میں اب تک 98 لاکھ دس ہزار 874 ایمرجنسی کالز موصول ہوئیں جن میں 63 لاکھ 74 ہزار سینتیس جعلی یا فیک کالز ثابت ہوئیں، صوبے کے دوسرے بڑے شہر مردان میں اب تک ریسکیو 1122 کو موصول ہونے والی کالز کی تعداد 45 لاکھ 48 ہزار آٹھ سو چالیس ہے جن میں 9 لاکھ 64 ہزار ایک سو چونتیس جعلی کالز ہیں۔

اس طرح ضلع سوات میں اب تک ایمرجنسی کی صورت میں ٹیلیفون کالز کی تعداد دس لاکھ 61 ہزار سات سو 62 ہے، ان میں جعلی کالز کی تعداد پانچ لاکھ 79 ہزار دو سو 98 بتائی گئی جبکہ ضلع چارسدہ میں موجود ریسکیو 1122 سٹیشن کو موصول ہونے والی کالز کی تعداد دس لاکھ 41 ہزار 78 ہے، ان میں 6 لاکھ 29 ہزار پانچ سو 21 جعلی ثابت ہوئیں۔

چند ماہ پہلے قبائلی ضلع مہمند میں ریسکیو 1122 کا سٹیشن قائم کیا گیا جو کہ بہت پسماندہ علاقہ ہے لیکن وہاں پر بھی آدھی رسیکیو کالز جعلی ثابت ہوئیں، مہمند ریسکیو سٹیشن کو اب تک 8711 ایمرجنسی کالز موصول ہوئیں، ضلع چترال میں رسیکیو 1122 کو صرف دس فیصد کالز درست جبکہ 90 فیصد کالز جعلی تھیں، تعداد جن کی چار ہزار سے زائد بتائی جاتی ہے۔

اسی طرح صوبے کے دیگر اضلاع میں بھی آدھی سے زیادہ جعلی کالز ثابت ہوتی ہیں جس سے ثابت ہوتا ہے کہ ہم کس طرح ایک انتہائی حساس سروس جو کہ انسانی جان بچانے کے لئے تگ ودو پر مبنی ہے، ہم کس بے دردی کے ساتھ اس کے ساتھ مذاق کرتے ہیں اور ساتھ ہی قوم کے وسائل کے بے جا ضیاع کا سبب بھی بنتے ہیں۔

ترجمان کے مطابق سٹیشنوں کو ایسی کالز بھی آتی ہیں جن کا مقصد ڈیوٹی پر موجود اہلکاروں کو تنگ کرنا ہوتا ہے جبکہ مس کالز بھی بہت آتی ہیں لیکن کیا ایسے کالرز کو پتہ ہے کہ 1122 نمبرز کو مصروف رکھنے سے تکلیف میں مبتلا شخص کتنی اذیت سے گزر رہا ہو گا؟

Show More

متعلقہ پوسٹس

Back to top button