بدقسمتی سے معاشرے میں خواتین ہمیشہ اپنے حق سے محروم رہتی ہیں معاشرے کی کچھ خواتین ایسی ہوتی ہیں جو بالکل ہی اپنے حق سے محروم اور بے خبر رہتی ہے حالانکہ اسلام میں جیسے مردوں کے حقوق ہیں ویسے ہی اسلام میں خواتین کے بھی حقوق موجود ہیں۔ کچھ لوگ ایسے ہوتے ہیں جو عورت کے حقوق پر کوئی بھی توجہ نہیں دیتے اور انہیں اپنے حق سے محروم رکھتے ہیں لیکن اس کے باوجود کچھ خواتین ایسی ہوتی ہیں جو اپنے حقوق پاکر کامیاب زندگی گزارنے کی راہ پر چل پڑتی ہیں۔
اگر دیکھا جائے تو خواتین کا ایک ملک کی ترقی میں اہم کردار ہوتا ہے چاہے وہ ایک ماں کی صورت میں ہو یا ایک پروفیشنل خاتون کی صورت میں، ہمارے ملک میں زیادہ تر خواتین درس و تدریس کے پیشے سے وابستہ ہیں جو ملک و قوم کے بچوں کو پڑھاتی ہیں اور یوں ملک کی ترقی میں اپنا کردار ادا کررہی ہیں۔
ہماری خواتین کسی سے کم نہیں ہے اور وہ زندگی کے کسی شعبے میں بھی پیچھے نہیں ہے اگر ہم سیاست کو دیکھے تو سیاست میں بے نظیر بھٹو شہید نے اپنا لوہا منوایا اور شاید ہی کوئی ایسا ہو جو محترمہ کو نہ جانتا ہو۔ بے نظیر بھٹو نہ صرف پاکستان بلکہ اسلامی ممالک کی پہلی خاتون وزیراعظم ٹھہری۔ بے نظیر بھٹو اب اس دنیا میں نہیں رہی لیکن ان کا نام ہمیشہ لوگوں کے دلوں میں زندہ رہے گا۔ اگر دیکھا جائے تو اب کئی خواتین سیاست میں آرہی ہیں جو دوری خواتین کی آواز بن رہی ہیں، آجکل سابق وزیراعظم نواز شریف کی صاحبزادی مریم نواز بھی سیاست میں کافی ایکٹیو نظر آرہی ہے اور مختلف جلسے جلوس وغیرہ میں شرکت کرتی ہیں۔
ملک میں کورونا وبا نے بھی پنجے گھاڑ دئے ہیں، اسکی روک اور احتیاطی تدابیر اپنانے کی مہم چلانے میں بھی خواتین کسی سے پیچھے نہیں ہے۔ گزشتہ روز میں دیکھ رہی تھی کہ ضلع صوابی کے شیوہ بازار میں کچھ سیاست دان خواتین آئی تھی اور سارے دوکانداروں کو ہدایات دے رہی تھی کہ کورونا وبا کی وجہ سے کنتے لوگ موت کے منہ میں چلے گئے اور اب کیا احتیاطی تدابیر احتیاط کرنی چاہئے۔
اسی طرح کچھ خواتین ڈاکٹرز اور کچھ نرسنگ کے شعبے میں اپنی خدمات سرانجام دے رہی ہیں اور بیماروں کی خدمت کررہی ہیں۔ اگر میں اپنے معاشرے کی بات کروں تو ہر شعبے میں خواتین کی نمائندگی ضروری ہے۔ مثلاً ایک خاتون بیمار ہوگئی اور وہ کسی مرد ڈاکٹر کے پاس جاتی ہے تو بیشتر ایسے مسائل ہیں جو خواتین مرد ڈاکٹروں کو کھُل کر نہیں بتاسکتی تو اُس مسئلے کے حل کیلئے انہیں ضرور کسی لیڈی ڈاکٹر کے پاس جانا ہوگا تاکہ وہ کُھل کر اس سے اپنے مسئلے کو بیان کرسکے۔
لیکن خواتین صرف اپنے حوصلے اور محنت سے بھی آگے نہیں جاسکتی جب تک اُنکے پاس اُنکی خاندان کی حمایت نہ ہو وہی خواتین آگے جاسکتی ہیں جن کےساتھ خاندان والوں کی سپورٹ ہو کیونکہ جب تک گھر سے سپورٹ نہ ہو تب تک کوئی بھی لڑکی یا خاتون کسی بھی فیلڈ میں آگے نہیں سکتی۔
کسی نے خوب کہا ہے کہ خواتین کی حمایت کے بغیر کوئی بھی معاشرہ ترقی نہیں کرسکتا، مرد اور خاتون گاڑی کے وہ دو پہئے ہیں جن میں ایک بھی نہ ہو تو گاڑی آگے نہیں جاسکتی تو ضرورت اس بات کی ہے کہ خواتین ہر شعبے میں خدمات سرانجام دے۔
اسی طرح بچوں کی تعلیم میں ماں کا کردار اہم ہے، اگر ماں کا سایہ بچوں کے سر پر نہ ہو تو اُن بچوں کا مستقبل بھی ہم نے دیکھا ہے اور اس کے برعکس جو مائیں اپنے بچوں کی تعلیم پر توجہ دیتی ہے تو اُنکی کامیابیاں کسی سے ڈھکی چُھپی نہیں۔ اگر دیکھا جائے تو خواتین جو گھروں میں ہوتی ہیں ان کا بھی ملک کی ترقی میں کردار ہے کیونکہ وہ قوم کے معماروں کی تربیت کرتی ہیں۔
یہی خواتین معاشی معاملات میں شوہروں کا ساتھ بھی دیتی ہے اگر کسی کے شوہر کا کاروبار خراب ہو یا وہ مشکل سے اپنی آمدن میں بچوں کو پال رہے تو یہی بیویاں/ خواتین اپنے گھر پر دوکانداری یا سلائی مشین کا کاروبار شروع کرتی ہیں اور کچھ ایسی ہوتی ہے جو اپنے گھر کے خراب معاشی حلات اور مجبوریوں کی وجہ سے پولیو کے خلاف مہم میں ڈیوٹیاں کرتی ہیں حالانکہ اس ڈیوٹی میں وہ یہ بات اچھی طرح جانتی ہے کہ اس میں اسکی زندگی کو ذیادہ سے ذیادہ خطرہ لاحق ہے لیکن پھر بھی اپنی جان کی پرواہ نہ کرتے ہوئے وہ خواتین اپنے اور قوم کے بچوں کی خاطر یہ قربانی بھی دے رہی ہیں۔
قوموں کی ترقی کے لیے ضروری ہے کہ خواتین کو پورے پورے حقوق ملے کہ وہ بھی ہر شعبے میں اپنا لوہا منوا سکیں۔