جنوبی وزیرستان کے عمائدین کا احتجاج بدستور جاری
جنوبی وزیرستان کے رہائشیوں کا دہشت گردی کیخلاف آپریشن کے دوران تباہ شدہ مکانات کے معاوضے کی عدم ادائیگی کیخلاف صوبائی اسمبلی کے سامنے احتجاجی دھرنا دوسرے روز میں داخل ہو گیا ۔
مظاہرے سے خطاب میں عمائدین کا کہنا تھا کہ 2009 ء میں دہشت گردی کے خلاف آپریشن راہ نجات کے شروع ہونے پرعلاقہ مکینوں نے ملکی بقاء کی خاطر وزیرستان سے نقل مکانی کی دس بارہ سال نقل مکانی کے بعد جب علاقے میں امن بحالی کے بعدواپسی ہوئی تو دہشتگردی کیخلاف جنگ میں علاقائی املاک اور گھروں ، بازاروں کوبے تحاشہ نقصان پہنچ چکاتھا جس کے ازالے کیلئے حکومت نے مسمار شدہ مکانات کی تعمیرات کیلئے 2016 ء میں سروے کاعمل شروع کیا اورابھی تک سوفیصد علاقے کے مسمار شدہ مکانات ازالے بارے سروے کا عمل پورانہ ہوسکا سروے فارم پرآر آر یو طرح طرح آبزرویشن لگاکرمسائل پیدا کرتے ہیں جوکہ انصاف کے حصول میں رکاوٹ کاباعث ہیں۔
انہوں نے مطالبہ کیاکہ آپریشن راہ نجات کے دوران تمام تباہ شدہ مکانات کے معاوضے دئیے جائیں تمام تباہ شدہ مارکیٹوں کے معاوضے دئیے جائیں محسودقوم کے جتنے لاپتہ افرادہیں ان کو عدالتوں میں پیش کیاجائے نقیب اللہ شہید کے قاتل رائو انوار کو پھانسی دی جائے لینڈمائن سے وزیرستان کو کلیئر کیاجائے بصورت دیگراپنے حقوق کیلئے وزیراعلیٰ ہائوس کے سامنے دھرنادیاجائیگا۔
واضح رہے کہ سوبائی اسمبلی کے باہر سرکاری ملازمین اور دوران سروس فوت ہونیوالے پولیس ورثاء بھی کئی روز سے احتجاج پر ہیں۔