صوابی، جسٹس آفتاب آفریدی قتل کیس میں دو ملزمان گرفتار
صوابی پولیس نے جج آفتاب آفریدی قتل کیس میں دو ملزمان کو گرفتار کر لیا۔
ڈی پی او صوابی محمد شعیب کے مطابق پولیس نے کیس کو تین دن کے اندر ٹریس کیا اور دو ملزمان کو گرفتار کرکے واردات میں استعمال ہونے والی گاڑی بھی برآمد کرلی۔
ڈی پی او صوابی محمد شعیب نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہاکہ جج آفتاب آفریدی قتل کیس ذاتی دشمنی کا شاخانہ ہے اور دونوں خاندانوں کی آپس میں سات سال سے دشمنی چلی آرہی ہے ۔ انہوں نے کہاکہ ہماری ٹیمیں اس واقعہ کے سلسلے میں اسلام آباد، پشاور اور خیبر میں کام کررہی ہیں جبکہ پولیس نے باقی ملزمان کی شناحت کرلی ہے اور باقی ملزمان کے نام فی الحال صیغہ راز میں رکھ رہے ہیں۔
ڈی پی او نے مزید کہا کہ گرفتار کئے گئے ملزمان نے دوران تفتیش کئی راز اگل دیئے جبکہ ملزمان سے مزید تفتیش جاری ہیں۔
یاد رہے اتوار کے روز صوابی میں گاڑی پر فائرنگ کے نتیجے میں سوات کی انسداد دہشت گردی کی عدالت کے جج آفتاب آفریدی، بیوی اور دو بچوں سمیت شہید ہو گئے تھے۔ پولیس کے مطابق جج آفتاب آفریدی پشاور سے اسلام آباد جارہے تھے کے صوابی انٹرچینج کے قریب ان کی گاڑی پر فائرنگ کی گئی۔
یہ بھی پڑھیں : صوابی، انسداد دہشت گردی عدالت کے جج بیوی بچوں سمیت قتل
پولیس کا کہنا ہے کہ فائرنگ کے نتیجے میں گاڑی میں سوار اے ٹی سی جج آفتاب آفریدی، اہلیہ اور 2 بچوں سمیت شہید ہوگئے۔ پولیس کا کہنا ہے کہ فائرنگ سے جج کے 2 سیکیورٹی گارڈزبھی زخمی ہوئے ہیں۔
پشاور ہائیکورٹ کی ویب سائٹ پر دستیاب معلومات کے مطابق جج آفتاب آفریدی سوات کی انسداد دہشت گردی کی عدالت میں تعینات تھے جبکہ ان کی پوسٹنگ 13 فروری 2021 کو ہوئی تھی۔
وزیر اعظم عمران خان نے بھی انسداد دہشت گردی عدالت کے جج آفتاب آفریدی کے قتل کی مذمت کی ہے۔ انہوں نے کہا کہ جج آفتاب آفریدی، ان کے دو بچوں اور اہلیہ کے قتل میں ملوث ملزموں کو جلد گرفتار کیا جائے گا اور ذمہ داروں کو گرفتار کر کے قانون کے مطابق سزا دی جائے گی۔