سپریم کورٹ بار کا جج قتل کیس مقدمہ سے لطیف آفریدی کا نام حذف کرنے کا مطالبہ
سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن نے ضلع سوات کی انسداد دہشت گردی عدالت کے جج آفتاب آفریدی اور ان کے تین قریبی رشتہ داروں کے قتل کے مقدمے میں سپریم کورٹ بار کے صدر لطیف آفریدی اور ان کے بیٹے کو نامزد کرنا بے بنیاد قرار دیا ہے۔
پیر کو جاری اعلامیہ کے مطابق سیکرٹری سپریم کورٹ بارایسوسی ایشن نے صدر لطیف آفریدی سے رابط کرکے نہ صرف واقعہ کی شدید مذمت کی بلکہ ان کے اور بیٹے پر لگائے گئے الزامات کی تردید بھی کی۔
اعلامیہ کے مطابق گزشتہ روز صدر لطیف آفریدی اور ان کے صاحبزادے اپنی فیملی کے ساتھ مصروف تھے، وقوعہ کے وقت وہ اپنی فیملی کے ساتھ زرعی فارم میں تھے تب یہ خبر سنی۔
اعلامیہ کے مطابق لطیف آفریدی نے اسی وقت ایک جج اور ان کی اہلیہ اور بچوں کے قتل کی مذمت کی اور پشتون روایات کے منافی قرار دیا، صدر سپریم کورٹ بار نے ایک بار پھر اس قتل کی تفتیش میں ہر ممکن تعاون کی یقین دہانی کرائی ہے، کوئی بھی ایجنسی جیسے چاہے صدر سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن سے تفتیش کر سکتے ہیں۔
اعلامیہ کے مطابق سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن مرحوم جج اور اہل خانے کے قتل کی مذمت کرتی ہے اور ان کے ساتھ اظہار تعزیت کرتی ہے، سپریم کورٹ بار مطالبہ کرتی ہے کہ سپریم کورٹ بار کے صدر اور ان کے بیٹے کا نام ایف آئی آر میں غلط ڈالا گیا ہے اسے حزف کیا جائے۔