گزشتہ سال زکام کے شکار افراد پر اب کورونا کا زور نہیں چلے گا
ایک نئی تحقیق کے نتیجے میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ گزشتہ سال نزلہ، زکام کا شکار ہونے والے افراد اس سال کورونا وائرس کا شکار نہیں ہو رہے یا پھر ان میں کورونا وائرس کی علامتیں زیادہ سنگین نظر نہیں آ رہیں۔
اس تحقیق میں 27 ہزار سے زائد کورونا وائرس کے مریضوں کو شامل کیا گیا تھا جو 2020 میں کورونا وائرس کا شکار ہوئے تھے اور 13 ہزار ایسے افراد کا معائنہ کیا گیا تھا جو کہ گزشتہ سال کورونا وائرس کا شکار نہیں ہوئے تھے مگر انہیں نزلہ زکام کی شکایت رہی تھی۔
تحقیق کے نتائج کے مطابق گزشتہ سال نزلہ زکام کا شکار ہونے والے 13 ہزار میں سے صرف 4 فیصد افراد میں کورونا وائرس مثبت آیا تھا جبکہ جو گزشتہ سال نزلہ زکام یا وبا کا شکار نہیں ہوئے تھے، ان میں اس سال کورونا سے متاثر ہونے کی شرح زیادہ پائی گئی تھی۔
ریسرچرز کے مطابق اس پر ابھی مزید تحقیق کرنے کی ضرورت ہے کہ آیا گزشتہ سال نزلہ زکام کا شکار ہونے والے افراد میں اس سال وباء سے بچنے کے لیے ایس او پیز پر کتنی سختی سے عمل درآمد کیا جا رہا ہے۔
محققین نے کہا کہ اس تحقیق سے یہ تاثر بالکل بھی ٹھیک نہیں ہے کہ گزشتہ سال کورونا وائرس کا شکار ہونے والے افراد یا نزلہ زکام سے متاثر ہونے والے کے لیے کورونا ویکسین ضروری نہیں ہے۔
ماہرین نے کہا کہ کورونا ویکسین وبا سے بچاؤ کے لیے بنائی گئی ہے جو کہ ہر انسان کے لیے ضروری ہے چاہے وہ کورونا وائرس ایس او پیز پر سختی سے عمل ہی کیوں نہ کر رہا ہو۔
واضح رہے کہ ملک میں کورونا کے مثبت کیسز کی شرح 10 فیصد سے تجاوز کر گئی اور وائرس سے مرنے والوں کی تعداد 14 ہزار سے زائد ہو گئی ہے۔
گذشتہ روز کورونا وائرس پھیلاؤ کے خدشات کی وجہ سے صوبائی دارالحکومت پشاور کے مختلف علاقوں میں مائیکرو سمارٹ لاک ڈاؤن بھی نافذ کر دیا گیا جبکہ نیشنل کمانڈ اینڈ آپریشن سینٹر نے ملک کے بعض اضلاع میں 11 اپریل تک تعلیمی ادارے بند کرنے کا اعلان کیا تھا۔