گومل یونیورسٹی کے دو طلباء پر موسیقی سننے کی وجہ سے جرمانے عائد
ڈیرہ اسماعیل خان کی گومل یونیورسٹی کے طلباء کو ڈیپارٹمنٹ میں میوزک سننا مہنگا پڑ گیا۔ شعبہ آئی سی آئی ٹی کے دو طلبا مہد اور حمزہ پر پانچ پانچ ہزار روپے جرمانہ عائد کردیا گیا۔ انتظامیہ کی جانب سے جرمانے کا اعلامیہ جاری کر دیا گیا۔ اس سزا کی وجہ سے طلبا و طالبات میں بے چینی پھیل گئی۔
دوسری جانب چارسدہ کی باچا خان یونیورسٹی کی انتظامیہ نے یونیورسٹی یونین بازی اور قواعد وضوابط کے خلاف ورزی پر 14 طلباء پر دس دس ہزار روپے جرمانہ عائد کردیا۔
باچا خان یونیورسٹی کے پروسٹ ڈاکٹر حلیم نے یونیورسٹی کے طلباء یونین کیخلاف کاروائی کرتے ہوئے 14 طلباء کو یونیرسٹی ڈسپلن کمیٹی( یو ڈی سی) کے تحت جرمانہ کردیا جسکا نوٹیفیکشن بھی جاری کردیا گیا ہے۔
نوتیفیکشن کے مطابق 14 طلباء میں سوشیالوجی، ایگرکلچر، باٹنی، پولیٹیکل سائنس اور جیو فزکس ڈپارٹمنٹ کے طلباء کے نام شامل ہے، تمام طلباء کو یو ڈی سی کی جانب سے دس دس ہزار روپے جرمانہ کرکے انکے والدین کو بھی آگاہ کردیا گیا ہے۔
نوٹیفکشن میں یہ بھی لکھا گیا ہے کہ جرمانہ ہونے والے طلباء یونیورسٹی میں غیر احلاقی سرگرمیوں میں ملوث تھے اور یونیورسٹی کے ماحول کو خراب کرنا چاہتے تھے جسکی ویڈیو ثبوت بھی موجود ہے۔
دوسری جانب جرمانہ ہونے والے طالب علم عدنان اور شکیل افریدی نے یونیورسٹی کے اس اقدام کو ظالمانہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ ہم نے نہ یونیورسٹی میں کوئی تھوڑ پھوڑ کی ہے نہ کوئی قواعد وضوابط کیخلاف ورزی اور یہ کہ سال 2018 میں ہم نے فیسوں میں اضافے کیخلاف پرامن واک کیا تھا جو اب یونیورسٹی انتظامیہ ہم سے اس کا بدلہ لے رہی ہے، انکا کہنا تھا کہ یونیورسٹی انتظامیہ غریب طلباء سے جرمانے کی شکل میں بھتہ وصول کررہی ہیں اور ہم یونیورسٹی پروسٹ کیخلاف قانونی کاروائی کے لئے عدالت سے رجوع کرینگے۔
خیال رہے کہ یونیورسٹی پروسٹ ڈاکٹر حلیم سے جب انکا موقف جاننے کے لئے ان سے رابطہ کیا گیا تو انہوں نے کلاس لینے کا بہانہ بنا کر موبائل کو سوئچڈ آف کردیا، جبکہ چیف پراکٹر نے بھی فون اٹھانے کی بجائے مصروف کردیا۔