”ضم اضلاع میں بجلی کی فراہمی کیلئے متبادل ذرائع کے استعمال میں معاونت کی جائے”
یونائیٹڈ نیشنز ڈویلپمنٹ پروگرام (یو این ڈی پی) کے مرجڈ ایریاز گورننس پراجیکٹ (ایم اے جی پی) کی رپورٹ کے مطابق یہ بات پاکستان کے دیگر علاقوں کے لوگوں کیلئے باعث حیرانی ہو گی کہ بدامنی اور جنگ سے متاثرہ قبائلی علاقوں کی اکثریت بجلی کی ضروریات کیلئے متبادل ذرائع جیسے شمسی توانائی پر انحصار کرتے ہیں، لیکن غیرمعیاری آلات کی بہتات اور تکنیکی مہارت کی کمی اور ناکافی معلومات کے باعث ان پر اضافی اخراجات آتے ہیں، اس حوالے سے مالی اور تکنیکی معاونت گھریلو صارفین، سکولوں اور ہسپتالوں کی بجلی کی ضروریات میں مددگار ثابت ہو سکتی ہے۔
یو این ڈی پی کے زیراہتمام ضم شدہ قبائلی علاقوں کو بجلی کی فراہمی میں درپیش چیلنجز اور ان کے حل کیلئے تجاویز کے حوالے سے منعقدہ ایک ڈائیلاگ میں ایک مطالعے کا اجراء کیا گیا، اس تقریب میں مختلف محکموں سے حکام، نیپرا اور ٹیسکو کے حکام، یو این ڈی پی کے ریذیڈنٹ ریپریزنٹیٹیو قنوت اوسبی اور ڈیموکریٹک گورننسس کے ہیڈ قیصر اسحاق نے شرکت کی۔
مطالعے کے لیڈ ریسرچر خرم لالانی نے بتایا کہ اس مطالعے کیلئے ضم شدہ اضلاع میں دو سو سے زائد انٹرویوز کیے گئے، اور تمام متعلقہ سٹیک ہولڈرز بشمول مشیر برائے توانائی خیبر پختونخوا، چیف پلاننگ آفیسر، نیپرا حکام، ٹیسکو حکام، مائیکرو فنانس بینکس، فلاحی اداروں اور دیگر سے مشاورت کی گئی ہے۔
انہوں نے تفصیلات شیئر کرتے ہوئے کہا کہ ضم شدہ علاقوں کیلئے قائم ادارہ ٹرائبل الیکٹرک سپلائی کارپوریشن (TESCO) یہاں کی 55 لاکھ سے زائد آبادی کے صرف 57.3 فیصد کو بجلی فراہم کرتا ہے، جس کیلئے وفاقی حکومت ٹیسکو کو سالانہ 18 ارب روپے سبسڈی ادا کرتی ہے، کیونکہ ان علاقوں میں گھریلو صارفین کو حکومتی اعلامیے کے تحت 2023 تک مفت بجلی فراہم کی جا رہی ہے تاہم ان علاقوں کی ضروریات 800 میگاواٹ ہے اور ٹیسکو کی جانب سے 200-250 میگاواٹ بجلی فراہم کی جاتی ہے، جس کی وجہ سے پورے دن میں بجلی کی فراہمی اوسطاً دو سے تین گھنٹے سے زیادہ نہیں ہے۔
اس حوالے سے آن گرڈ اور آف گرڈ چیلنجز پر بات کرتے ہوئے انہوں نے بتایا کہ ٹیسکو کا ٹرانس مشن کا نظام کمزور اور ہائی ٹینش لائنز کا نیٹ ورک فرسودہ ہے جو لائن لاسز کا باث ہے، جبکہ کم وولٹیج کی بناء پر لوگوں کی جانب سے لگائے گئے ٹرانسفارمرز کی غیر معینہ تعداد، بجلی کےمیٹرز نہ لگنے کے باعث استعمال کی صحیح جانچ نہ ہونے کی بناء پر مسائل پیدا ہوئے ہیں، ساتھ ہی ٹیسکو کی مالی صورتحال بھی مستحکم نہیں اور اسے بھاری واجبات اور اسٹاف کی کمی کا سامنا ہے۔
آف گرڈ مسائل پر انہوں نے بتایا کہ بجلی کی عدم فراہمی کی بناء پر لوگ متبادل ذرائع جیسے شمسی توانائی کے آلات استعمال کرتے ہیں، لیکن ڈیمانڈ کی زیادتی کے باعث غیر معیاری مصنوعات کی بہتات ہے، اور ان سسٹم کی انسٹالیشن میں مہارت کی کمی ان آلات کی خرابی اور اضافی اخراجات کا سبب بنتی ہے۔
رپورٹ میں حکومت کو تجویز دی گئی ہے کہ مقامی آبادی بالخصوص گھریلو صارفین کو معیاری شمسی توانائی آلات کی فراہمی، اس کیلئے مالی معاونت، انسٹالیشن اور مرمت کیلئے تربیت کی فراہمی نہ صرف بجلی کی فراہمی کے مسائل کو حل کرنے میں مدد دے گی بلکہ مقامی آبادی کیلئے روزگار اور کاروباری مواقع بھی پیدا ہوں گے۔
تقریب کے آخر میں یو این ڈی پی کے ریزیڈنٹ ریپریزنٹیٹیو قنوت اوسبی نے اختتامی کلمات میں اس مطالعے کے دوران خیبر پختونخوا حکومت کے اشتراک کار اور تعاون کا شکریہ ادا کیا اور کہا کہ یو این ڈی پی کی جانب سے اس مطالعے کا اجراء اس کے اسپیشل امفیسز پروگرام کے تحت اقدامات کا پہلا قدم ہے، اس کے تحت ضم شدہ علاقوں میں چار ہزار انٹرویوز کیے جائیں گے تاکہ مقامی لوگوں کی ترجیحات کو سمجھا جا سکے اور اقدامات تجویز کیے جا سکیں، انہوں نے مزید کہا کہ پائیدار ترقی کیلئے ضروری ہے کہ توانائی کے حصول کیلئے متبادل ذرائع پر انحصار کیا جائے، جس سے غربت کے خاتمے میں بھی مدد ملے اور ماحولیاتی تحفظ کو بھی ممکن بنایا جائے۔