سکولوں میں بچوں کو جسمانی سزا دینے کے خلاف قومی اسمبلی سے منظور
وفاقی دارالحکومت اسلام آباد کے سرکاری و نجی سکولوں، مدارس اور ٹیوشن سینٹرز میں بچوں کو جسمانی سزا نہیں دی جاسکتی ہے۔ قومی اسمبلی نے بچوں کو جسمانی سزا دینے کے خلاف بل منظور کرلیا ہے۔
قومی اسمبلی سے منظور کیے جانے والے بل کے تحت بچوں پر تشدد کے مرتکب افراد کو نوکری سے فارغ کرنے کی انتہائی سزا دی جاسکتی ہے۔
منظور کیے جانے والے بل کے تحت ایسے افراد جو بچوں کو جسمانی سزا دینے کے مرتکب پائے گئے انہیں جبری ریٹائرمنٹ پہ بھیجا جا سکتا ہے، ان کی تنزلی کی جا سکتی ہے اوریا پھر ان کی تنخواہوں میں کٹوتی بھی ہو سکتی ہے۔
پاکستان مسلم لیگ (ن) کی رکن اسمبلی مہناز اکبر عزیز نے بچوں کی جسمانی سزا کے خلاف احکامات وضع کرنے کا بل ایوان میں پیش کیا تھا۔ پاکستان تحریک انصاف سے تعلق رکھنے والی وفاقی وزیر شیری مزاری نے ایک شق میں ترمیم پیش کی جسے بل کا حصہ بنا لیا گیا۔
بچوں پر تشدد کی ممانعت کا بل قومی اسمبلی میں پیش کرنے والی مہناز عزيز نے کہا ہے کہ بل سیاسی جماعتوں کے تعاون سے پاس ہوا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ بل فی الحال اسلام آباد کے لیے ہے لیکن جتنی پذیرائی مل رہی ہے اسے دیکھ کر لگتا ہے اسے صوبے بھی ہاتھوں ہاتھ لیں گے۔
وفاقی وزیر برائے انسانی حقوق شیریں مزاری نے کہا کہ حکومت نے بل کو سپورٹ کیا کیوں کہ یہ ضروری تھا۔ انہوں ںے کہا کہ بل پاس ہونے کے بعد رولز بنا کر اسے نافذ کرنا بھی لازمی ہے۔