کرک مندر واقعہ: 18 پولیس اہلکار نوکری سے برخاست
خیبر پختونخوا حکومت نےکرک مندر واقعے پر لاپرواہی بھرتنے والے 18پولیس اہلکاروں کو سروس سے برخاست کر دیا ہے۔ صوبائی مشیراطلاعات کامران بنگش نے بتایا کہ 54پولیس اہلکاروں کی ایک سالہ سروس بھی ضبط کرلی گئی ہے۔ قانون سب کیلئے ایک ہے، انصاف پختونخوا حکومت کا شیوہ ہے۔
واقعہ کرک کے دور دراز علاقے ٹیری ٹاؤن میں پیش آیا تھا جہاں مشتعل ہجوم نے ہندو بزرگ کی سمادھی میں توڑ پھوڑ کی اور اسے نذر آتش کیا۔
پولیس نے اس واقعے کی ایف آئی آر درج کر کے متعدد افراد کو گرفتار بھی کیا تھا۔ چیف جسٹس آف پاکستان گلزار احمد نے خیبر پختونخوا کے ضلع کرک کی تحصیل بانڈہ داؤد شاہ میں سمادھی (مندر) جلائے جانے کے واقعے کا نوٹس بھی لیا تھا۔
یہ بھی پڑھیں: خیبرپختونخوا حکومت کا کرک میں مندر دوبارہ تعمیر کرنے کا اعلان
سپریم کورٹ نے 2 ہفتے میں کرک مندرکی دوبارہ تعمیرشروع کرنےکاحکم دیا تھا۔ عدالت کو بتایا گیا تھا کہ ڈیوٹی پر مامور 92 اہکاروں کو معطل کیا گیا۔ چیف جسٹس نے کہا کہ صرف معطلی کافی نہیں ہے۔ مندر کی تعمیر کے لیے مندر جلانے والے ذمہ داروں سے پیسے نکلوائے جائیں تاکہ ایسا کام دوبارہ نہ ہو۔
واقعہ میں ملوث اہم ملزم مولوی فیض اﷲ کو بھی گرفتار کر لیا گیا ہے۔ ملزم نے مندر مسمارکرنے کیلئے لوگوں کو اکٹھا کرنے میں معاونت کی تھی۔ اطلاعات کے مطابق مندرکومسمار کرنے میں ملوث 110 افراد کو گرفتار کیاجا چکا ہے۔