پی ڈی ایم کا ضمنی انتخابات میں حصہ لینے کا اعلان
حزب اختلاف کے اتحاد پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ نے ضمنی الیکشن میں حصہ لینے کا اعلان کر دیا۔
جاتی امرا میں مولانا فضل الرحمان کی زیر صدارت پی ڈی ایم کا سربراہی اجلاس ہوا جس میں محمود خان اچکزئی، امیرحیدر خان ہوتی، میاں افتخار حسین، سردار اختر جان مینگل، آفتاب احمد خان شیرپاؤ، اویس احمد نورانی سمیت دیگر رہنماں نے شرکت کی جبکہ نواز شریف، آصف زرداری اور چیئرمین پی پی پی بلاول بھٹو زرداری بذریعہ ویڈیو لنک اجلاس میں شریک ہوئے۔
اجلاس کے بعد میڈیا سے گفتگو میں سربراہ پی ڈی ایم مولانا فضل الرحمان کا کہنا تھا کہ میڈیا پر پی ڈی ایم کے اختلافات کی خبریں چلائی جاتی ہیں تاہم اختلافات کی خبریں دم توڑ چکی ہیں، پی ڈی ایم اب پہلے سے زیادہ مضبوط اور حکومت سے نجات کے لیے پہلے سے زیادہ پرعزم ہے۔
فضل الرحمان کا کہنا تھا کہ حکومت کے پاس ایک ماہ کی مدت ہے جس کے بعد لانگ مارچ ہو گا، پی ڈی ایم کی قیادت لانگ مارچ کی تاریخ کا اعلان کرے گی اور فیصلہ کرے گی کہ لانگ مارچ اسلام آباد کی طرف کیا جائے یا پنڈی کی طرف کیا جائے۔
فضل الرحمان کا کہنا تھا کہ ضمنی انتخابات میں حصہ لیں گے اور سینٹ انتخابات سے متعلق فیصلہ بعد میں کریں گے تاہم 19 جنوری کو راولپنڈی میں الیکشن کمیشن آفس کے باہر احتجاج ہو گا اور نیب دفاتر کے سامنے بھی مظاہرے کیے جائیں گے۔
سربراہ پی ڈی ایم فضل الرحمان نے کہا کہ عمران خان ایک مہرہ ہے اور جماعتیں متفق ہیں کہ ہم نے تحریک کا رخ صرف ایک مہرے کی طرف نہیں موڑنا۔
انہوں نے کہا کہ محمد علی درانی نے نیشنل ڈائیلاگ کا فلسفہ بیان کیا، میں نے کہا کہ مذاکرات خارج از امکان ہیں اور بات ختم ہو گئی۔
انہوں نے کہا کہ قوم کو اس ناجائز حکومت سے خلاصی کے لیے پرعزم ہیں اور ہم اسٹیبلشمنٹ اور فوج کو دھاندلی کا مجرم سمجھتے ہیں۔ مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ تمام مسائل انتہائی سنجیدہ اور گہرے تجزیے کے ساتھ زیر بحث آئے۔
ان کا کہنا تھا کہ ہم نے پچھلے اجلاس میں کہا تھا کہ 31 دسمبر تک تمام اراکین اسمبلی اپنے استعفے پارٹی قیادت تک پہنچائیں گے اور سب نے اجلاس میں رپورٹ دی کہ سب کے استعفے قیادت تک پہنچ گئے ہیں اس طرح ہمارا ایک ہدف مکمل ہو گیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہم نے کہا تھا کہ 31 جنوری تک حکومت کو مستعفی ہونے کی مہلت ہے اور آج پھر اس کا اعادہ کرتے ہیں کہ حکومت کے پاس ایک مہینے کی مدت ہے، اس کے بعد پی ڈی ایم کی قیادت لانگ مارچ اور اس کی تاریخ کا اعلان کرے گی۔
مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ پی ڈی ایم کی قیادت فیصلہ کرے گی کہ لانگ مارچ اسلام آباد کی طرف کیا جائے یا پھر راولپنڈی کی طرف۔
ان کا کہنا تھا کہ ہم اس بات پر متفق ہیں کہ پاکستان کو ایک ڈیپ سٹیٹ بنا کر یہاں کی اسٹیبلشمنٹ نے پورے نظام کو یرغمال بنایا ہے اور عمران خان ایک مہرہ ہے جس کے لیے دھاندلی جنہوں نے کی اور جنہوں نے ان کو قوم پر مسلط کیا اور ایک جھوٹی حکومت قائم کی۔
انہوں نے کہا کہ ہم آج واضح کر دینا چاہتے ہیں کہ ہم اسٹیبلشمنٹ اور فوجی قیادت کو اس کا مجرم سمجھتے ہیں اور ہماری تنقید کا رخ اب ان کی طرف برملا ہو گا اور اب ان کو سوچنا ہے کہ پاکستان کی سیاست پر اپنے پنجے گاڑھنے کا فیصلہ کرتے ہیں یا اس سے دست بردار ہو کر اپنی آئینی ذمہ داریوں کی طرف جاتے ہیں۔
پی ڈی ایم کے سربراہ نے کہا کہ ہم بڑی وضاحت کے ساتھ اپنے مستقبل کا فیصلہ کر رہے ہیں، فوج ہماری فوج ہے، ہم اس کو اپنی فوج سمجھتے ہیں، ہم تمام جرنیلوں کا احترام کرتے ہیں جو ہماری دفاعی قوت ہے۔