2021 اور تعلیم سے محروم خیبر پختونخوا کے 18 لاکھ بچے
غیرسرکاری تنظیم بلیو وینز نے کہا ہے کہ خیبر پختونخوا میں لڑکیوں کی سیکنڈری تعلیم انحطاط کا شکار ہے اور اس سے متعلقہ مسائل کے حل کے لئے وسائل کی فراہمی اور ان کا بروقت استعمال ناگزیر ہے۔
یہ مطالبہ قمر نسیم پروگرام کوآرڈی نیٹر بلیو وینز ‘چائلڈ رائٹس موومنٹ’ کی صوبائی کوآرڈینیٹر ثناء احمد اور دیگر نے گزشتہ روز پشاور پریس کلب میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔
انہوں نے کہا کہ خیبر پختونخوا میں ایک اعشاریہ آٹھ ملین بچے تعلیم کے حق سے محروم ہیں جن میں 64 فیصد تعداد لڑکیوں کی ہے، اس کے ساتھ ہی پرائمری اور سیکنڈری دونوں ستونوں پر لڑکیوں کی تعلیم حاصل کرنے کے لیے سکولوں کی کمی ہے، جس کو دور کئے بغیر لڑکیوں کی تعلیم کو بہتر بنایا جانا ممکن نہیں۔
انہوں نے نے کہا کہ کرونا وائرس کی وجہ سے معاشرتی, معاشی اور سماجی تفریق میں اضافہ ہوا ہے جس نے لڑکیوں کی تعلیم اور سیکھنے کی صلاحیت کو برے طریقے سے متاثر کیا ہے۔ خیبر پختونخوا کو اس حوالے سے ہنگامی اقدامات اٹھانے ہوں گے تاکہ لڑکیاں بلاتفریق اپنی تعلیم اور سیکھنے کی صلاحیتوں کو استعمال کر سکیں۔
انہوں نے کہا کہ کرونا وائرس کی وجہ سے تعلیم کے لئے مختص کردہ وسائل موثر طریقے سے استعمال نہیں ہو سکے۔ حکومت خیبر پختونخوا اور سول سوسائٹی کی تنظیموں کو مل کر ایسے اقدامات اٹھانے ہوں گے جو لڑکیوں کی تعلیم حاصل کرنے کی صلاحیتوں کو جاری رکھنے میں مددگار ثابت ہوں۔
سول سوسائٹی نمائندگان نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ تعلیمی بجٹ میں مختص کردہ 70 فیصد کی شرح کو تیسرے سال بھی لڑکیوں کی تعلیم کیلئے جاری رکھا جائے اور پہلے سے موجود فنڈز کے استعمال کو بہتر طریقے سے یقینی بنایا جائے۔