کے ٹی ایچ آکسیجن کمی معاملہ، 7 معطل ملازمین کو فارغ کرنے کی سفارش
خیبر ٹیچنگ ہسپتال پشاور میں آکسیجن کی کمی سے اموات کی تحقیقات کرنے والی کمیٹی نے 7 معطل ملازمین کو فارغ کرنے اور انہیں قانون کے مطابق سزائیں دینے کی سفارش کردی۔پشاور خیبر ٹیچنگ ہسپتال میں آکسیجن کی کمی سے اموات کی تحقیقات کرنے والی انکوائری کمیٹی نے اپنی رپورٹ میں کہا ہے کہ ہسپتال میں آکسیجن کی گنجائش 5 ہزار سے بڑھا کر 10 ہزار کی گئی تھی لیکن ٹینک کی گنجائش بڑھانے کے ساتھ پائپوں کی گنجائش نہیں بڑھائی گئی۔
دوسری جانب عوامی نیشنل پارٹی خیبرپختونخوا نے سانحہ کی رپورٹ مسترد کردی۔اپنے ایک بیان میں صوبائی صدر ایمل ولی خان نے کہا ہے کہ اصل داستان بورڈ آف گورنرز کی تحقیق کروانے سے سامنے آئے گی، حکومت بورڈ کے مستعفی ہونے کی آڑ میں بورڈ کی تعیناتی میں اپنی بدنیتی، غفلت اور نااہلی چھپانا چاہتی ہے، ہمیں ہائیکورٹ سے عدالتی تحقیقات کے علاوہ کچھ بھی قبول نہیں ہے۔ وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا محمود خان کو پیش کی گئی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ملازمین کی غفلت کی وجہ سے آکسیجن کی فراہمی بروقت ممکن نہ ہوسکی جبکہ ایچ آر منیجر نے آکسیجن پلانٹ میں غیر تربیت یافتہ عملے کو بھرتی کیا تھا۔
کمیٹی نے کہا کہ معطل ملازمین کی جگہ عارضی بنیادوں پر عملہ بھرتی کرنے کا عمل شروع ہے۔انکوائری کمیٹی نے اپنی رپورٹ میں ہسپتال کے 7 معطل ملازمین کو فارغ کرنے اور انہیں قانون کے مطابق سزائیں دینے کی سفارش کی ہے۔رپورٹ میں معطل ہسپتال ڈائریکٹر طاہر ندیم کی خدمات واپس محکمہ صحت کو دینے اور کے ٹی ایچ کے دو سابق ڈائریکٹرز کو شوکاز نوٹس دینے کی سفارش بھی کی گئی ہے۔کمیٹی کی جانب سے ہسپتال میں آکسیجن کی فراہمی کا معاہدہ کرنے کی بھی سفارش سامنے آئی ہے۔
یاد رہے کہ 6 دسمبر کو پشاور کے خیبر ٹیچنگ ہسپتال (کے ٹی ایچ) میں بروقت آکسیجن کی فراہمی نہ ہونے پر کورونا وائرس کے 5 مریضوں سمیت 6 افراد بحق ہوگئے تھے۔واقعے پر وزیر اعلیٰ خیبرپختونخوا اور صوبائی وزیر صحت نے نوٹس لیا تھا اور ہسپتال کے بورڈ آف گورنرز کو تحقیقات کی ہدایت کی تھی، جس کے بعد ایک ابتدائی تحقیقاتی رپورٹ شائع کردی گئی جس میں واقعے کی مختلف وجوہات بیان کی گئیں جبکہ ہسپتال کے ڈائریکٹر سمیت 7 افراد کو معطل کردیا گیا تھا۔14 دسمبر کو خیبر ٹیچنگ ہسپتال میں واقعے کی ذمے داری طے کرنے کے لیے ایک اور کمیٹی تشکیل دی گئی تھی۔