ہزارہ ڈویژن کیلئے 74 ارب روپے سے زائد کی لاگت کے 226 ترقیاتی منصوبے
وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا محمود خان نے ہزارہ ڈویژن کے تمام اضلاع میں دور افتادہ اور دیہاتی علاقوں میں بنیادی مراکز صحت اور دیہی مراکز صحت کے علاوہ سکولوں کے مسائل کے حوالے سے تفصیلی رپورٹ ایک ہفتے کے اندر پیش کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے کہا ہے کہ صحت کے اداروں کو صحیح معنوں میں فعال بنانے کیلئے ترجیحی بنیادوں پر اقدامات اُٹھائے جائیں گے۔
اُنہوں نے کہا ہے کہ منتخب عوامی نمائندوں کی طرف سے ان کے حلقوں میں نشاندہی کردہ عوامی مفاد کے حامل اہم منصوبوں کو ترجیحی بنیادوں پر مکمل کیا جائے گا اور اُن کی بروقت تکمیل کیلئے مالی وسائل کی فراہمی کو ہر صورت یقینی بنایا جائے گا۔
وزیراعلیٰ نے کہا کہ صوبے کے مختلف اضلاع میں عوامی مسائل کے ازالے اور ترقیاتی منصوبوں پر پیشرفت کا جائزہ لینے کیلئے ہر ماہ ڈویژن وائز اجلاس منعقد کیا جائے گا جس میں سابقہ اجلاس کے فیصلوں پر عمل درآمد کا جائزہ بھی لیا جائے گا جبکہ حکومت صوبے کی یکساں ترقیاتی حکمت عملی کے تحت تمام اضلاع میں جاری منصوبوں کی تکمیل کیلئے نہایت سنجیدہ ہے جس کے لئے دستیاب تمام وسائل بروئے کار لائے جا رہے ہیں۔
ان خیالات کا اظہار اُنہوں نے منگل کے روز ہزارہ ڈویژن کے حوالے سے ایک اہم اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے کیا۔
سپیکر صوبائی اسمبلی مشتاق احمد غنی، ممبران صوبائی کابینہ اکبر ایوب خان، حاجی قلندر لودھی، تاج محمد ترند اور سید احمد حسین شاہ کے علاوہ ہزارہ سے تعلق رکھنے والے ارکان صوبائی اسمبلی اور متعلقہ صوبائی، وفاقی محکموں کے اعلیٰ حکام نے اجلاس میں شرکت کی جس میں ہزارہ ڈویژن کے اضلاع میں جاری ترقیاتی منصوبوں اور عوام کو درپیش مسائل پر تفصیلی تبادلہ خیال کیا گیا۔
اجلاس کو ہزارہ ڈویژن کے ترقیاتی منصوبوں کے حوالے سے بریفینگ دیتے ہوئے بتایا گیا کہ ہزارہ کے مختلف اضلاع میں مجموعی طور پر 74 ارب روپے سے زائد کی لاگت کے 226 ترقیاتی منصوبے رکھے گئے ہیں جن کیلئے رواں سالانہ ترقیاتی پروگرام میں 7.956 ارب روپے مختص کئے گئے ہیں جن میں سے مختلف منصوبوں کیلئے اب تک تقریباً 5 ارب روپے جاری کئے جا چکے ہیں، مختلف اضلاع کی آبادی اور عوامی ضروریات کو مدنظر رکھ کر ترقیاتی حکمت عملی تشکیل دی گئی ہے۔
اجلاس کو آگاہ کیا گیا کہ ضلع ایبٹ آباد کیلئے مختلف شعبوں میں 85 منصوبے ترقیاتی پروگرام کا حصہ ہیں جن کا تخمینہ لاگت 22 ارب روپے سے زائد ہے، ضلع ہری پور کیلئے مختلف شعبوں میں 71 منصوبے ترقیاتی پروگرام میں شامل ہیں جن کا مجموعی طو رپر تخمینہ لاگت 27 ارب روپے ہے، اسی طرح ضلع مانسہرہ کے 44 منصوبوں کا تخمینہ لاگت 10.568 ارب روپے ہے جبکہ بٹگرام ،کوہستان اور تور غر کے 70 کے قریب اہم ترقیاتی منصوبوں کی مجموعی لاگت 14287 ملین روپے ہے۔
اجلاس میں ایبٹ آباد کے میگا منصوبوں پر تبادلہ خیال کرتے ہوئے دھم توڑ بائی پاس روڈ، ڈسٹرکٹ ہیڈکوارٹر ہسپتال کی اپ گریڈیشن، ویمن اینڈ چلڈرن ہسپتال کی اپ گریڈیشن، قلند رآباد بائی پاس روڈ، مین مانسہرہ روڈ کے سیوریج سسٹم کی بہتری اور دیگر اہم منصوبوں پر تیز رفتار پیشرفت کی ضرورت سے اتفاق کیا گیا۔
وزیراعلیٰ نے ضلع کے مسائل کا دیرپا حل یقینی بنانے کیلئے قابل عمل ماسٹر پلان وضع کرنے کی ہدایت کی اور عندیہ دیا کہ پلان پر مرحلہ وار عمل کیا جائے گا، اُنہوں نے خصوصی طور پر مین مانسہرہ روڈ پر نکاسی آب کا مسئلہ حل کرنے کیلئے متعلقہ حکام کو پی سی ون تیار کرنے کی ہدایت کی اور کہا کہ وہ اس مسئلے کے حل کیلئے نیشنل ہائی ویز اتھارٹی سے بات کریں گے۔
وزیراعلیٰ نے کہا کہ نہ صرف ایبٹ آباد بلکہ تمام اضلاع میں پہلے سے جاری منصوبوں کے بقایا جات کی ادائیگی کیلئے ایک امبریلا سکیم منظور کی گئی ہے، منتخب عوامی نمائندے اپنے اپنے حلقوں میں ترقیاتی سکیموں کی ترجیحات سے آگاہ کریں، تکمیل کے قریب اور اہم سکیموں کو مکمل کرنا ترجیح ہو گی۔
اجلاس کو آگاہ کیا گیا کہ الائی ڈگری کالج بٹگرام پر 90 فیصد کام مکمل کیا جا چکا ہے رواں مالی سال کے اندر ہی جسے مکمل کر لیا جائے گا، اس کے علاوہ ضلع بٹگرام میں آبنوشی کی سکیموں کی بحالی بھی امبریلا سکیم میں شامل ہے۔
اجلاس کو آگاہ کیا گیا کہ ہری پور بائی پاس روڈ پر 60 فیصد کام مکمل کیا جا چکا ہے جس کو رواں مالی سال کے اندر مکمل کرنے کی ضرورت ہے، اس کے علاوہ ضلع ہری پور میںہائی سکولوں کی سٹینڈر ڈائزیشن اور مکمل شدہ ہسپتالوں کیلئے آسامیوں کی تخلیق کا عمل جلد مکمل کرنے اور ضلع ہری پور سمیت ہزارہ کے دیگر اضلاع میں پولیس کی نفری میں اضافہ کی ضرورت سے بھی اتفاق کیا گیا۔
وزیراعلیٰ نے اس موقع پر گزارہ فارسٹ کے احاطہ میں پہلے سے موجود سڑکوں اور انفراسٹرکچر کو بہتربنانے پر کام کرنے کے حوالے سے باضابطہ ایس او پیز وضع کر کے کابینہ کے آئندہ اجلاس میں پیش کرنے کی ہدایت کی تاکہ جنگلات کا تحفظ بھی یقینی ہو سکے اور عوام کو سہولیات کی فراہمی بھی ممکن ہو سکے۔
اجلاس میں شاہراہ ریشم کی توسیع و بحالی کے حوالے سے مسائل کے حل کیلئے متعلقہ وفاقی حکام کے ساتھ اجلاس منعقد کرنے کا فیصلہ کیا گیا۔
وزیراعلیٰ نے ضلع کوہستان سمیت ہزارہ کے دیگر اضلاع میں این ایچ اے کے تحت جاری تمام سڑکوں کے مسائل اور ضروریات کے حوالے سے متعلقہ حکام کو ہوم ورک مکمل کرنے کی ہدایت کی اور کہا کہ آئندہ اجلاس میں اس پر بھی تفصیل سے بات کی جائے گی۔
اُنہوں نے کہا کہ موجودہ حکومت صوبے میں سیاحت کے فروغ اور اضلاع کی اپ لفٹنگ پر خصوصی توجہ دے رہی ہے اور اس سلسلے میں جاری تمام منصوبوں کیلئے مکمل وسائل فراہم کئے جائیں گے۔
وزیراعلیٰ نے اس موقع پر ضلع کولئی پالس میں صوبائی محکموں کو فعال بنانے کیلئے ایس این ایز کی تخلیق کا عمل تیزرفتاری سے مکمل کرنے جبکہ ڈسٹرکٹ ہیڈکوارٹر ہسپتال کوہستان کو ترجیحی بنیادوں پر فعال بنانے کی بھی ہدایت کی۔