2020، پشاور میں دہشت گردی کے 3 بڑے واقعات
رواں سال پشاور میں دہشت گردی کے تین بڑے واقعات رونماء ہوئے جبکہ صوبے بھر میں 85 سے زائد بم دھماکے، سلنڈر دھماکے ہوئے، ختم ہونے والے سال میں سلنڈر کے ایک دھماکے میں 11 افراد اپنی جانوں سے ہاتھ دھو بیٹھے، یکہ توت میں نابنائی کی دکان پر ایل پی جی سلنڈر کے دھماکے میں نانا، نواسہ اور بچوں سمیت گیارہ افراد زندگی کی بازی ہار گئے تھے۔
پشاور میں دہشت گردی کے واقعات سے متعلق سالانہ رپورٹ کے مطابق جنوری کے مہینے میں پشاور کینٹ کے علاقے میں مسجد کے باہر موٹر کار میں بارودی مواد رکھ کر دہشت گردی کا واقعہ رونماء ہوا تھا جس میں گیارہ افراد زخمی ہوئے تھے۔
اسی طرح پشاور ہائی کورٹ کے قریب کار پارکنگ کے نزدیک رکشے میں بم دھماکہ ہوا تھا جس میں ایک شخص شہید جبکہ درجنوں زخمی ہوئے تھے جبکہ دیر کالونی میں واقع مسجد اور مدرسہ میں ہونے والے دہشت گردی کے واقعہ میں دس سے زائد افراد شہید جبکہ 170 سے زائد زخمی ہوئے تھے۔
رپورٹ کے مطابق پشاور سمیت صوبے بھر میں رواں سال کے دوران 85 سے زائد دھماکے ہوئے ہیں یہ دھماکے سلنڈر، بم دھماکے، وغیرہ سمیت مختلف نوعیت کے ہیں۔
ریسیکو 1122 کے اعداد و شمار کے مطابق جنوری میں پشاور، مردان، ڈی آئی خان، سوات، ابیٹ آباد، نوشہرہ، کوہاٹ، ہری پور، چترال، چارسدہ، صوابی، کرک، مالاکنڈ اور بونیر میں 14 دھماکے ہوئے، فروری میں آٹھ بم دھماکے ہوئے، مارچ میں 4، اپریل میں 6، مئی میں 4، جون میں 12، جولائی میں 3، اگست میں 7، ستمبر میں 8، اکتوبر میں 10 دھماکے جبکہ نومبر میں مختلف نوعیت کے 9 دھماکے ہوئے۔