22 نومبر کو پشاور جلسہ روک کر دکھاؤ! پی ڈی ایم کا صوبائی حکومت کو چیلنج
پشاور کی انتظامیہ نے حکومت مخالف سیاسی پارٹیوں کے اتحاد پاکستان ٹیموکریٹک موومنٹ (پی ڈی ایم) کو اس موقف پر جلسے کی اجازت دینے سے انکار کردیا لیکن عوامی اجتماعات کورونا وائرس کے مزید پھیلاؤ کا باعث بن سکتے ہیں۔ تاہم پی ڈی ایم نے ہر صورت میں جلسہ کرنے کا اعلان کیا ہے۔
پشاور کی ضلعی انتظامیہ سے جمعیت علمائے اسلام (ف) خیبر پختونخوا کے انفارمیشن سیکریٹری جلیل جان نے 22 نومبر کو دلازک روڈ پر جلسے کی اجازت مانگی تھی۔
تاہم ڈپٹی کمشنر (ڈی سی) پشاور کے دفتر سے جاری خط میں کہا گیا کہ کورونا وائرس میں مسسلسل اضافہ ہورہا ہے اور پشاور میں کورونا ٹیسٹ مثبت آنے کی شرح 13 فیصد سے زائد ہوگئی ہے جبکہ عوامی اجتماع کے باعث کورونا مزید پھیل سکتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ اس لیے کورونا وائرس پھیلنے کے خدشے کے باعث جلسے کی اجازت نہیں دے سکتے۔
ادھر وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا کے معاون خصوصی کامران بنگش نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ پر ٹوئٹ میں ڈپٹی کمشنر پشاور کا خط شیئر کرتے ہوئے کہا کہ ‘پشاور میں کورونا کیسز کی شرح 13 فیصد ہوچکی ہے، ہوش کے ناخن لیں’۔
وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات شبلی فراز نے بھی اپوزیشن پر زور دیتے ہوئے کہا کہ ‘عوام کی صحت کا تحفظ ہماری اولین ترجیح ہے، خدانخواستہ اگر قیمتی جانوں کا ضیاع ہوا تو اس کے ذمہ داران اپوزیشن رہنما اور جلسوں کے منتظمین ہوں گے’۔
دوسری جانب مسلم لیگ (ن) خیبر پختونخوا کے ترجمان اختیار ولی نے پی ڈی ایم کو جلسے کی اجازت نہ دینے کو امتیازی سلوک قرار دیتے ہوئے کہا کہ ‘عمران خان اور محمود خان نے کس کی اجازت سے سوات، مہمند اور باجوڑ میں جلسے کیے؟
انہوں نے کہا کہ سلیکٹڈ حکومت سے اجازت لینے کی اب ہمیں کوئی ضرورت نہیں، پی ڈی ایم جلسے کی تیاری مکمل ہے اور جلسہ ہر صورت ہوگا۔
ان کا کہنا تھا کہ عمران خان کی حکومت عوام کے لیے کورونا سے زیادہ مضر ہے، حکمران استعفیٰ دے دیں ہم جلسہ منسوخ کر دیں گے۔
پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کی رہنما نفیسہ شاہ نے پشاور میں پریس کانفرنس کے دوران کہا کہ سلیکٹڈ اب نئے حربے استعمال کر رہے ہیں اور اب کورونا کا حربہ استعمال کیا جارہا ہے، لیکن پی ڈی ایم کا تاریخی جلسہ شیڈول کے مطابق ضرور ہوگا۔
22 نومبر کو پی ڈی ایم کے پشاور کے جلسے میں مریم نواز، بلاول بھٹو زرداری، مولانا فضل الرحمٰن اور دیگر اپوزیشن رہنماؤں کے خطابات متوقع ہیں۔
حکومت خیبر پختونخوا نے کورونا کیسز بڑھنے کے پیش نظر پی ڈی ایم کو جلسہ ملتوی کرنے پر قائل کرنے کی کوشش کی تھی، تاہم اتحاد کے رہنماؤں نے صوبائی وزرا پر مشتمل کمیٹی سے ملاقات سے انکار کردیا تھا۔