خیبرپختونخوا میں تیزاب پھینکنے والے کیلئے سات سال کی قید تجویز، بل اسمبلی میں پیش
تیزاب گردی کے خلاف قانون سازی کیلئے مجوزہ بل کا مسودہ ایسڈ اینڈ برن کرائم ایکٹ 2020″کے نام سے خیبرپختونخوا اسمبلی میں پاکستان پیپلز پارٹی کی ممبر صوبائی اسمبلی نگہت اورکزئی نے جمع کرا دیا ہے، جس کو محکمہ سماجی بہبود اور ترقی نسواں خیبرپختونخوا کے تحت اسمبلی میں پیش کیا جائیگا۔
مجوزہ بل کے تحت کسی مرد یا خاتون پر تیزاب پھینکنے کے مرتکب افراد کیلئے سزائیں رکھی گئی ہے جبکہ متاثرین کیلئے طبی امداد، خصوصی صوبائی کمیشن و بورڈ کی تشکیل کی سفارش کی گئی ہے، بل میں تیزاب پھینکنے والے کیلئے سات سال کی قید تجویز کی گئی ہے جبکہ متاثرہ فرد کے جاں بحق ہوجانے کی صورت میں جرم کو قتل تصور کیا جائیگا اور مجرم کو عمر قید کی سزا ہوگی، جبکہ مجرم کی معاونت کرنے والوں کو بھی سات سال قید ہوگی، تیزاب گردی کا جرم ناقابل ضمانت تصور ہوگا اور اس کی تحقیقات سے کم سطح کا آفسر نہیں کر سکے گا، جبکہ تحقیقات میں کوتاہی کرنیوالے پولیس افسران کیلئے سزا کا تعین کیا گیا ہے اور گواہان کو تحفظ فراہم کیا جائے گا، تیزاب گردی کے واقعے کی تحقیقات پولیس 30 دن کے اندر مکمل کرے گی جبکہ عدالت میں 60 دن کے اندر فیصلہ کیا جائے گا۔
پاکستان پیپلز پارٹی کی خاتون ممبر صوبائی اسمبلی نگہت اورکزئی کی جانب سے اسمبلی پیش کئے جانے والے مجوزہ بل میں تیزاب گردی کے شکار افراد کیلئے طبی امداد اور بحالی کیلئے بھی تجاویز دی گئی ہیں، بل کے تحت تیزاب پھینکنے کے واقع میں پولیس کے آنے سے قبل متاثرہ خاتون و مرد کو فوری مفت طبی امداد دی جائیگی، متاثرہ افراد کی بحالی کیلئے حکومت خصوصی فنڈ قائم کریگی جبکہ سرکاری سطح پر خصوصی کمیشن ترتیب دیا جائے گا، جس میں ججز، وکلاء، اراکین پارلیمنٹ اور بیوروکریٹ وغیرہ کو شامل کیا جائے گا اور تیزاب گردی کی مانیٹرنگ کیلئے ایک بورڈ بھی تشکیل دیا جائے گا، جس میں 35 فیصد خواتین ہونگی، ریٹائرڈ ججز، وومن کاکس کی خواتین اراکین اور پولیس وغیرہ کی نمائندگی شامل ہوگی۔