اسلامیہ کالج یونیورسٹی میں طالبات کو ہراساں کیے جانے کی انکوائری کا حکم
گورنر خیبر پختونخوا نے اسلامیہ کالج یونیورسٹی میں اساتذہ کے ہاتھوں طالبات کو ہراساں کیے جانے کے واقعات کی انکوائری کا حکم دے دیا۔
گورنر خیبر پختونخوا شاہ فرمان نے اسلامیہ کالج یونیورسٹی کی طالبات کا ادارے میں ہراسمنٹ واقعات کے خلاف احتجاج کا نوٹس لیتے ہوئے گورنر انسپکشن ٹیم کو شفاف انکوائری کی ہدایت کرتے ہوئے 3 دن میں رپورٹ جمع کرانے کا حکم دیا۔
گورنر خیبر پختونخوا شاہ فرمان نے کہا کہ تعلیمی اداروں میں ہراسانی کے واقعات کسی صورت برداشت نہیں کر سکتا، ہراسانی میں ملواث افراد کے خلاف سخت کارروائی کی جائے گی، اسلامیہ کالج سمیت تمام اعلی تعلیمی جامعات میں طالبات کو مکمل تحفظ فراہم کیا جائے گا، اپنی بچیوں کی عزت و وقار پر کسی قسم کا سمجھوتہ نہیں کیا جا سکتا۔
گزشتہ دنوں اسلامیہ کالج یونیورسٹی کی طالبات نے ادارے میں ہراسمنٹ واقعات کیخلاف وائس چانسلر کے دفتر کے باہر احتجاج کیا جس میں طلباء بھی شریک ہوئے۔ مظاہرین نے یونیورسٹی انتظامیہ اور اساتذہ کیخلاف نعرے بازی کی۔
یہ بھی پڑھیں: پرچوں میں اساتذہ کی جنسی ہراسگی سے تنگ، اسلامیہ کالج یونیورسٹی کی طالبات کا اعلان جنگ
مظاہرین نے کہا کہ اساتذہ پرچوں کی چیکنگ اور تحقیقی مقالوں کے دوران طالبات کو ہراساں کرتے ہیں، کالج میں انتظامیہ کی جانب سے طالبات کو کوئی تحفظ نہیں دیا جارہا، انہوں نے اسلامیہ کالج میں زیر تعلیم طالبات کو تحفظ فراہم کرنے کا مطالبہ کیا۔
احتجاجی طلبا نے الزام عائد کیا ہے کے پچھلے ڈیڑھ ماہ میں یونیورسٹی میں طالبات کے ساتھ اساتذہ کی جانب سے 15 تک جنسی ہراسگی کے واقعات سامنے آئے ہیں لیکن ایک بھی کاروائی نہیں ہوئی ہے۔
انہوں نے کہا کہ یونیورسٹی اس ضمن میں ہائیر ایجوکیشن کمیشن کے قوانین کے مطابق ادارے میں انٹی ہراسمنٹ کمیٹی بنانے اور اس میں خواتین کو نمائندگی دینے سے بھی گریزاں ہیں جبکہ اس کے علاوہ وومن پروٹیکشن ایکٹ 2010 کے تحت خاتون فوکل پرسن کی تعیناتی بھی نہیں کی جا رہی اور نہ ہی طلباء کے بار بار مطالبہ کے باؤجود ہراسمنٹ کے حوالے سے شعور بیدار کرنے کے لئے چارٹس وغیرہ لگا رہی ہے۔دوسری جانب یونیورسٹی کے ترجمان سے جب انٹی ہراسمنٹ کمیٹی کے قیام کے حوالے سے رابطہ کیا گیا تو انہوں نے اس سے بے خبری کا اظہار کیا