خیبر پختونخوا

طویل خشک سالی، لکی مروت میں گندم کی بویائی کا عمل تاخیر کا شکار

کئی ماہ کی طویل خشک سالی اور بارشیں نہ ہونے کے سبب گندم کی بوائی کا عمل تاخیر کا شکار ہونے سے کاشتکاروں کی تشویش بڑھ گئی۔

ضلع لکی مروت کا بیشتر علاقہ ریتیلا ہے اور یہاں اگائی جانے والی گندم اور چنے کی فصل کا تمام تر دارومدار بارشوں پر ہوتا ہے، ستمبر اور اکتوبر میں ہونے والی بارشوں سے ریتیلی زمین میں نمی آ جاتی ہے اور کاشتکار اکتوبر کے آخر تک فصلوں کی بوائی مکمل کر لیتے ہیں البتہ اس سال خشک سالی طویل ہونے اور کوئی دو ماہ سے بارشیں نہ ہونے سے کاشتکار پریشان ہیں اور انہیں بوائی میں تاخیر سے فصلیں متاثر ہونے اور کم پیداوار کی فکر کھائے جا رہی ہے۔

کاشتکار تنظیموں کے رہنماؤں کا کہنا ہے کہ نومبر کا مہینہ شروع ہو چکا ہے لیکن زیادہ تر ریتیلے علاقے میں کسان بارش کی آس میں ہاتھ پہ ہاتھ دھرے بیٹھے ہیں اور انہوں نے گندم کی بوائی نہیں کی۔

انہوں نے کہا کہ بعض علاقوں میں چنا کاشت کرلیا گیا ہے لیکن بارشیں مزید تاخیر کا شکار ہوئیں تو کسانوں کی محنت پر پانی پھر جائے گا۔

کاشتکار رہنماؤں نے بتایا کہ ریتلے میں زمینوں کی سیرابی کا بارش کے سوا کوئی ذریعہ نہیں، وقت پر بارش ہو تو یہ کاشتکاروں کے لئے خوشحالی لاتی ہے جبکہ بے وقت بارشیں ان کی سال بھر کی محنت ضائع کر دیتی ہیں۔

ڈسٹرکٹ ڈائریکٹر زراعت عبدالقیوم خان نے بتایا کہ ریتلے علاقے میں گندم کی بوائی ابھی شروع نہیں ہوئی جبکہ چنے کی بوائی مکمل ہو چکی ہے جو بارش نہ ہونے سے ضرور متاثر ہو گی۔

انہوں نے کہا کہ بارشیں نہ ہونے سے زیر زمین وتر (ناؤ) کافی گہرائی میں ہے اور اس کا سب سے بڑا نقصان یہ ہے کہ ریتیلے علاقے میں گندم کاجو تخم بویا جاتا ہے وہ زیر زمین پھوٹ تو جائے گا لیکن پودے کی شکل میں اس کا باہر آنا مشکل ہو گا۔

انہوں نے کہا کہ بوائی کے سیزن سے قبل بارشیں ہونے سے خودرو جنگلی جڑی بوٹیاں اگ آتی ہیں جو بوائی کے لئے زمینوں کی تیاری کے وقت ٹریکٹر اور ہل چلانے سے تلف ہوجاتی ہیں، اس سال بارشیں ہوئیں تو خودرو جڑی بوٹیوں کی افزائش اور گندم کی بوائی ایک ساتھ ہو گی جس سے کسان متاثر ہوں گے۔

Show More

متعلقہ پوسٹس

Back to top button