‘کورونا لاک ڈاؤن کے بعد سردریاب پھر آباد ہو گیا”
محمد طیب سے
”کورونا لاک ڈاؤن کے بعد سردریاب پھر آباد ہو گیا، لوگوں سے اپیل ہے کہ وہ ایس او پیز کے ساتھ دوبارہ سیر اور تفریح کے لیے آئیں کیونکہ یہ لوگ آئیں گے تو ہمارا کاروبار چلتا رہے گا۔ پہلے چالیس پچاس ہزار روپے کی سیل ہوتی تھی اب چھ سے آٹھ ہزار روپے سیل ہوتی ہے، کورونا نے ہمارا کاروبار متاثر کر دیا ہے۔”
فش ہوٹل کا مالک چارسدہ کے رہائشی عمران سردیاب میں سیر و تفریح کی سرگمیاں دوبارہ بحال ہونے پر خوش ہیں لیکن لاک ڈاؤن کے دوران ہونے والے نقصان کے حوالے فکر مند بھی ہیں۔
عمران چاہتے ہیں کہ حالات واپس اپنی جگہ بحال ہو جائیں۔ پورے ملک کی طرح خیبر پختون خوا میں بھی کورونا سے سیر و تفریح کے بڑے مقامات کے ساتھ ساتھ وہ چھوٹے چھوٹے مقامات سردریاب، کنڈ پارک اور ھنڈ پارک وغیرہ بھی متاثر ہوئے جہاں لوگ ہفتہ وار چھٹی پر اپنی فیملی سمیت جاتے ہیں۔
ان مقامات کی بندش کی وجہ سے نہ صرف سیر و تفریح متاثر ہوئی ہے بلکہ وہاں عمران کی طرح مختلف روزگاروں سے وابستہ سینکڑوں لوگ بھی متاثر ہوئے کیونکہ اُن کے روزگار بند تھے۔
سردریاب پکنک سپاٹ اور میلے کے منتظم اور ہوٹل ایسوسی ایشن کے صدر جان محمد کا کہنا ہے کہ سردریاب کے مقام پر 64 کشتیاں ہیں، درجنو ں ہوٹلز ہیں، جھولے اور دیگر سیر و تفریح کے ساز و سامان ہیں جن کے ساتھ سیکڑوں لوگ وابستہ ہیں، مذکورہ تمام لوگ لاک ڈاؤن کے دوران متاثر ہوئے اور ان کے گھروں کے چولہے ٹھنڈے پڑ گئے۔
ان کا مزید کہنا ہے کہ دس دن اور تین ماہ سردریاب سپاٹ مکمل بند تھا۔ کورونا نے ہمیں اتنا نقصان پہنچایا ہے جو کہ پورے پانچ سال میں بھی پورا نہیں ہو سکتا۔
انہوں نے کہا کہ یہاں پر جتنے بھی روزگار کے بندے تھے لاک ڈاؤن کی وجہ سے سارے بے روزگار ہو گئے۔ یہاں سو سے زائد یتیم بچے کام کر رہے تھے جن کا روزگار بھی متاثر ہوا۔ اس قسم کے روزگار سے وابستہ افراد حکومت سے گلہ کر رہے ہیں کہ لاک ڈاؤن کے دوران اُن کے ساتھ کوئی بھی مالی معاونت نہیں کی گئی۔
ٹورازم ڈپارٹمنٹ کے ترجمان لطیف الرحمان کا کہنا ہے کہ کورونا لاک ڈاؤن کے دوران سیر و تفریح کے بڑے مقامات کے نقصانات کا جائزہ لیا گیا ہے اور تقریباً اس سیکٹر کو ساڑھے دس ارب روپے نقصان ٹورازم کو پہنچ چکا ہے۔
واضح رہے کہ اس میں سیر و تفریح کے چھوٹے مقامات کے نقصانات کا جائزہ شامل نہیں ہے۔
ترجمان کا کہنا کہ حکومت کے احساس پروگرام کے تحت متاثرہ افراد سے مالی معاونت کی گئی ہے۔ انہوں نے کہا بڑے مقامات کے نقصانات کا جائزہ صرف تین سیکٹرز میں لیا گیا جن میں ٹور آپریٹرز، ریسٹورانٹ اور ہوٹلز شامل ہیں تاہم ان میں چھوٹے تفریحی مقامات سے وابستہ لوگوں کے نقصانات کا جائزہ نہیں لیا گیا۔
سرکاری اعداد و شمار کے مطابق اس وقت صوبہ میں سردریاب، ہنڈ پارک اور کنڈ پارک سمیت خیبر پختون خوا میں سیر و تفریح کے 34 چھوٹے مقامات ہیں جہاں لاک ڈاؤن کے بعد ایک بار پھر لوگ آنا شروع ہو گئے ہیں اور جہاں پر حفاظتی اقدامات یقینی بنانا ضلعی انتظامیہ کی ذمہ داری ہے۔