خیبر پختونخواکورونا وائرس

‘آدھی فیسں سکول والے معاف آدھی والدین ادا کریں’

رانی عندلیب

اگر ایک طرف کرونا لاک ڈاون کی وجہ سے بند سکولوں میں فیسوں کے معاملے پر والدین عدالت تک پہنچ گئے ہیں تو دوسری طرف ایسے سکولزبھی موجود ہیں جنہوں نے نہ صرف بچوں کی پانچ مہینوں کی فیسیں معاف کی ہیں بلکہ ادارے کے اساتذہ کو تنخواہیں بھی دی ہیں. اس سلسلے میں بونیر کے کنگر گلی کا فاران ماڈل سکول ایک زندہ مثال ہے جہنوں نے غریب عوام کا بوجھ اپنے کندھوں پر لے لیا ہے۔ اس بارے میں فاران ماڈل سکول کے پرنسپل عبداللہ کا کہنا ہے
برے حالات کی وجہ سے ہم نے پانچ مہینوں کی فیس معاف کر دی ہیں چونکہ پوری دنیا میں حالات انتہائی ناساز گار تھے اور لاک ڈاون میں تقریباً تمام لوگ بے روزگار تھے تو ان حالات کو دیکھتے ہوئے ہم نے بچوں کو نہ صرف پانچ مہینوں کی فیسیں معاف کر دی بلکہ اساتذہ کو بھی 4 مہینوں کی تنخواہیں دے دی، ہمارے سکول میں 230 بچے زیر تعلیم حاصل کر رہے ہیں. اور 12 اساتذہ پڑھا رہے ہیں۔

دوسری طرف صوبے میں ایسے پرائیویٹ ادارے بھی موجود ہیں جنہوں نے اپنے سکول میں زیر تعلیم ایسے بچوں کی فیسیں معاف کی ہیں جو پانچ مہینوں کی فیس ادا نہیں کر سکتے. پشاور سے تعلق رکھنے والی سعدیہ بی بی کا کہنا ہے کہ پشاور ماڈل سکول نے ان کے بیٹے کی 5 مہینوں کی فیس معاف کر دی ہیں.
سعدیہ کا کہنا ہے ‘ میں نے اپنے بچے کا اس سال پشاور ماڈل سکول میں داخل کروایا تو داخلے کے وقت ہمیں یہ بتایا گیا کہ ستمبر سے آپ لوگ فیس دوگے. فیس کے بارے میں ہمیں یہ بتایا گیا کہ اپریل سے اگست تک ہم فیس نہیں لیں گے یہ سکول انتظامیہ کی طرف سے ایک اچھا اقدام ہے’ سعدیہ نے کہا۔

بلکل اسی طرح پشاور شہر کے ایک پرائیویٹ سکول کے مالک محمد سہیل کا کہنا ہےکہ کورونا وبا نے دنیا کے تمام شعبوں کی طرح پرائیویٹ سکولز کو بھی متاثر کیا ہوا ہے کیونکہ پرائیویٹ سکولز تو سکول میں پڑھنے والے بچوں کی فیسوں پر چلتے ہیں اور سکول میں زیر تعلیم بچوں کے والدین ایک ساتھ اتنی زیادہ فیس ادا نہیں کر سکتے۔

محمد سہیل کا کہنا ہے کہ انہوں نے 2 مہینوں کی فیس سکول میں پڑھنے والے تمام بچوں کو معاف کر دی ہیں جبکہ باقی بھی والدین کی استطاعت اور حالات کو دیکھ کر تین یاچار اور بعض والدین کو مکمل فیس بھی معاف کر دی ہیں.
والدین اور سکول انتظامیہ کے مابین فیسوں کے معاملے کو حل کرنے کی کوشیش کرنے والے سید محمد کاظمی کا کہنا ہے یہ اچھا ہوگا کہ 50فیصد فیس سکول والے برداشت کرے اور 50 فیصد فیس والدین دے. اس سے مسئلے حل ہو جائیں گے۔ سید محمد کاظمی کا کہنا ہے والدین کو بھی چاہیے کہ وہ کچھ مدد کرے اور اسی طرح سکولز کے مالک پرسنٹیج کے حساب سے کچھ فیس میں رعایت کرے چونکہ تمام دنیا کے شعبوں کو نقصان اٹھانا پڑا ہے اور والدین اس سے متاثر ہوئے ہیں تو اس طرح تھوڑا نقصان سکول انتظامیہ برداشت کرے تو مسائل حل ہو سکتے ہیں.

Show More

متعلقہ پوسٹس

Back to top button