طورخم بارڈر کو پیدل آمد و رفت کے لئے ہفتے کے ساتوں دن کھلا رکھنے کی یقین دہانی
طورخم بارڈر انتظامیہ نے سرحد کو ہفتے میں تین دن پیدل آمد و رفت کے لئے کھولنے کا اعلان کیا ہے جس پر مزدور یونین نے گزشتہ ایک ہفتے سے جاری اپنے احتجاجی مظاہرہ بھی ختم کردیا ہے۔
طورخم بارڈر پر مزدور یونین نے گیٹ کو پیدل آمدورفت کے لئے کھولنے کے حوالے سے گزشتہ 7 دنوں سے دھرنا دیا تھا اور طورخم شاہراہ کو بند کر رکھا تھا۔
مظاہرین کا مطالبہ تھا کہ چونکہ مقامی آبادی کا ایک بڑا حصہ بارڈر پر محنت مزدوری کے سلسلے میں سرحد کے دونوں پار آزادی سے آتے جاتے ہیں جبکہ گزشتہ کچھ عرصے سے پیدل آمد و رفت پر پابندی کی وجہ سے یہ طبقہ شدید متاثر ہوا ہے لہذا حکومت دوبارہ بارڈر گیٹ کو ہفتے کے ساتوں دن کھلا رکھنے کا اعلان کریں۔
فی الحال طورخم بارڈر ہفتے میں صرف ایک دن پیدل آمد و رفت کے لئے کھول دیا جاتا ہے۔
گزشتہ روز مقامی مشرملک دریاخان آفریدی, ایم پی اے شفیق شیر آفریدی,مزدور یونین کے صدر فرمان شینواری اور دیگر مشران نے طورخم بارڈر زیروپوائینٹ پر سیکورٹی فورسز کے حکام کے ساتھ اس ضمن میں مذاکرات کئے جس میں حکام طور خم بارڈر کو 2 ہفتوں تک 3دن کے لئے پیدل آمدورفت کے لئے کھولا رکھنے پر راضی ہوگئے جس کے بعد طورخم بارڈر پر احتجاجی دھرنا پر امن طریقے سے ختم کردیا گیا
حکام نے دو ہفتے بعد بارڈر کو مکمل طور پر کھولنے کی بھی یقین دہانی کرائی ہے۔
طورخم بارڈر مزدور یونین کے صدر فرمان شینواری نے کہا کہ اگر مزاکرات کے نتیجے میں فیصلوں پر عمل نہ کیا گیا تو ہمارا پر امن احتجاج جاری رہے گا اور پاک افغان شاہراہ طورخم بارڈر پر دوبارہ دھرنا دینگے۔
ملک دریا خان آفریدی اور ایم پی اے الحاج شفیق شیر آفریدی نے دھرنے کے شرکاء سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ وہ مشکل کی ہر گھڑی میں اپنے لوگوں کے ساتھ کھڑے رہینگے اور اپنے علاقے کے لوگوں کے تمام جائز مطالبات میں ان کا ساتھ دیتے رہینگے۔
مقررین نے کہا کہ طورخم بارڈر کو چمن بارڈر کی طرح عام لوگوں کے آنے جانے اور روزگار کے لئے کھول دیا جائے تاکہ لوگ فاقوں اور احتجاجوں پر مجبور نہ ہوں۔ مقررین نے کہا کہ کامیاب مذاکرات اور جائز مطالبات ماننے پر وہ سول انتظامیہ اور سیکیورٹی فورسز کے حکام کے مشکور ہیں جنہوں نے تعاون کرتے ہوئے ان کے مطالبات تسلیم کئے اور اب دو ہفتے تین دن کے لئے طورخم بارڈر پاک افغان شہریوں کے لئے کھلا رہیگا جبکہ پھر ہفتے میں سات دن کھلا رہیگا۔
مظاہرین نے کہا کہ صرف طورخم کے راستے ان کا جائز کاروبار ہو رہا تھا اور کمزور طبقہ مزدور اپنے بچوں کے لئے روزی کمانے میں لگے رہتے تھے جس پر پابندی کسی صورت قبول نہیں کرینگے اور یہ ریاست اور حکومت کی ذمہ داری ہے کہ وہ شہریوں کو روزگار کے مواقع فراہم کریں نہ کہ کسی سے روزگار چھین لیں.