بی آرٹی بسوں کی خریداری میں کروڑوں روپے کی بے ضابطگیوں کا انکشاف
صوبائی دارالحکومت پشاور کے میگا پراجیکٹ بس رپیڈ ٹرانزٹ (بی آر ٹی)کیلئے بسوں کی خریداری میں کروڑوں کی بے ضابطگیوں کا انکشاف ہوا ہے،آڈیٹرجنرل آف پاکستان کی اپڈیٹ رپورٹ میں بسوں کی خریداری میں مالی بے ضابطگیوں کی نشاندہی کی گئی ہے جس میں بسوں کی مذکورہ مالی بے ضابطگیوں پرذمہ داروں کے خلاف سخت کاروائی کی تجویز بھی دی گئی ہے۔
رپورٹ کے مطابق اربوں روپے کی 51بسیں منصوبہ مکمل ہونے سے 2 سال قبل خریدی گئیں ،بسوں میں باربارآگ لگنے کے باعث صرف ایک ماہ بعد ہی سروس معطل کر دی گئی ہے،قبل از وقت خریداری سے بسوں کی بیٹریاں متاثر ہوئی،رپورٹ کے مطابق 79لاکھ 32ہزار 30 ڈالرز مالیت کی بسیں ٹرمینل تیار نہ ہونے کی وجہ سے نا مناسب جگہوں پر کھڑی کی گئی تھیں۔
کمپنی نے بتایا تھا کہ بسیں ہر 2 یا تین دن بعد ری چارچ کرنا ضروری ہے،اگر بسیں 120 دن سے زائد کھڑی رہیں تو بیٹری پیک کی ورانٹی ختم ہوجائے گی،بسوں میں 33870 ڈالرز مالیت کی بیٹری پیک لگائی گئی ہے،مین کوریڈور میں سول کام مکمل نہ ہونے سے بسیں مسلسل کھڑی رہیں۔ رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ 51بسوں میں سے 9 کی حالت بھی خراب پائی گئی،آڈیٹرجنرل نے رپورٹ میں ذمہ داروں کے تعین اور انکے خلاف کاروائی کیلئے مکمل انکوائری کی سفارش کردی ہے۔
دریں اثناء بی آر ٹی ترجمان نے بتایا کہ صوبائی دارالحکومت میں قائم بی آر ٹی بس سروس پرانے اور بوسیدہ ٹرانسپورٹ کے نظام کو تبدیل کرنے کے حوالے سے سنگ میل کی حیثیت رکھتی ہے۔ بس کمپنی کی سفارش اور مسافروں کی حفاظت اور وسیع تر مفاد میں بی آر ٹی بس سروس کو عارضی طور پر معطل کیا گیا جس پر بس بنانے والی کمپنی کے ماہرین تمام بسوں کو ازسر نو چیک کر رہے ہیں۔
منگل کے روز بھی بس کمپنی کے ماہرین کی جانب سے بی آر ٹی کے مکمل روٹ پر آزمائشی طور پر بس کو چلایا گیا جس کو چلانے کا مقصد بس میں نصب کئے گئے جدید آلات اور سافٹ وئیر کے متوقع رد عمل کو جانچنا تھا۔ ترجمان ٹرانس پشاور محمد عمیر خان کا کہنا تھا کہ مسافروں کی حفاظت پر کسی بھی قسم کا کوئی سمجھوتہ نہیں کیا جاسکتا، بس کمپنی کے ماہرین تمام بسوں کی مفصل انداز میں انسپیکشن اور ہر لحاظ سے چیک کر کے کلیئر کریں گے جس کے بعد بس سروس کو دوبارہ عوام کے لئے بحال کر دیا جائے گا۔