قبائلی اضلاع

باجوڑ کے سات ہزار طلباء انٹرمیڈیٹ داخلوں سے محروم کیوں ہیں؟

ٹرائبل یوتھ فورم کے مرکزی چیئرمین ریحان زیب خان نے کہا ہے کہ قبائلی اضلاع اور خصوصاً باجوڑ میں ہزاروں طلباء انٹرمیڈیٹ داخلوں سے محروم ہو رہے ہیں، کالجز کی کمی سب سی بڑی وجہ ہے۔

باجوڑ پریس کلب میں یوتھ آف باجوڑ کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے ریحان زیب نے کہا کہ قبائلی اضلاع بشمول باجوڑ کے چوبیس ہزار تک میٹرک پاس طلباء تعلیم سے کنارہ کش ہو گئے ہیں، قبائلی اضلاع میں تعلیمی ایمرجنسی محض ڈرامہ تھا، پختونخواہ حکومت کے پاس کوئی واضح پالیسی نہیں، ایجوکیشن ڈائریکٹیریٹ کی بے معنٰی پالیسوں کے وجہ سے ایجوکیشن سسٹم بربادی کے دہانی پر پہنچ گیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ قبائلی ضلع باجوڑ کیلئے سالوں پہلے منظور شدہ کالجوں اور سیکنڈری سکولوں کا کوئی پتہ نہیں چلا، تیرہ لاکھ آبادی کیلئے صرف تین ڈگری کالجز اور صرف ایک سیکنڈری سکول ہے جو ہزاروں میٹرک پاس طلباء کیلئے ناکافی ہے، 1974 میں بنے خار ڈگری کالج میں ایک ایک کلاس میں تین سو سے چار سو تک طلباء بیٹھنے پر مجبور ہیں۔

ریحان زیب کے مطابق باجوڑ میں لڑکیوں کے واحد ڈگری کالج میں سینکڑوں طلبات کو داخلہ نہیں ملا، غریب والدین اپنے بچوں کو ضلع سے باہر نہیں بھیج سکتے، شرح خواندگی بدستور 24 فیصد ہے جس میں فیم ل شرح خواندگی صرف سات فیصد ہے جو ہم سب کیلئے رونے کا مقام ہے، تمام قبائلی اضلاع کا موازنہ ہم صرف ضلع دیر لوئر سے نہیں کر سکتے۔

انہوں نے کہا کہ تمام قبائلی اضلاع میں صرف 12 سیکنڈری سکول ہیں جبکہ 14 لاکھ آبادی والے ضلع دیر میں 42 سیکنڈری سکول ہیں اور 5 ڈگری کالجز ہیں جبکہ اتنی آبادی والے ضلع باجوڑ میں صرف ایک سیکنڈری سکول اور تین کالجز ہیں، یہی وجہ ہے کہ 14 لاکھ آبادی والے ضلع باجوڑ میں صرف ڈیڑھ لاکھ بچے سکولوں اور کالجوں میں زیرتعلیم ہیں۔

ریحان زیب نے مزید کہا کہ قبائلی اضلاع اور خصوصاً باجوڑ کو تعلیم کی مد میں ملنے والے اربوں روپے کہاں خرچ ہوئے، 2015 میں باجوڑ کیلئے 5 سیکنڈری سکولوں کی منظوری دی گئی تھی لیکن تاحال کوئی پتہ نہیں چلا، اگر حکومت نے قبائلی اضلاع خصوصاً باجوڑ کی تعلیم اور تعلیمی اداروں کی بدترین صورتحال پر توجہ نہیں دی تو ہم قبائلی اضلاع کے طلباء ہزاروں کی تعداد میں وزیر اعلٰیٰ ہاوس کے سامنے دھرنا دیں گے۔

انہوں نے مطالبہ کیا کہ 2015 میں منظور شدہ 6 سیکنڈری سکولوں کو فوری طور پر کھولا جائے اور باجوڑ سے تعلق رکھنے والے سبجکٹ سپیشلسٹ پوسٹوں پر سروس دینے والے 100 سے زیادہ اساتذہ کو فوری طور پر باجوڑ واپس بلایا جائے، ریشنلائزیشن پالیسی فوری طور پر قبائلی اضلاع کو بڑھایا جائے۔

ریحان زیب کے مطابق ریشنلائزیشن پالیسی کے مطابق باجوڑ کی تمام تحصیلوں میں سیکنڈری سکولوں اور کالجوں کا قیام وقت کی اشد ضرورت ہے ورنہ لاکھوں کی تعداد میں پہلے ہی سے تعلیم سے کنارہ کش قبائلی اضلاع کے بچے مزید ناخواندہ رہ جائیں گے۔

پریس کانفرنس میں چیئرمین ریحان زیب کے ہمراہ یوتھ آف باجوڑ کے صدر عرفان زیب، سینئر وائس صدر واجد اقبال، وائس صدر میاں حبیب گل اور یوتھ آف باجوڑ کے تمام ایگزیکٹو ممبران شریک تھے۔

Show More

متعلقہ پوسٹس

Back to top button