حجاب کا عالمی دن، جماعت اسلامی خواتین ونگ کا ”عشرہ حجاب” منانے کا اعلان
پاکستان سمیت دنیا بھر میں حجاب کا عالمی دن 4 ستمبرجمعہ کو منایا جائے گا، اس دن کے منانے کا مقصد اسلامی تعلیمات میں پردے کی اہمیت کو اجاگر کرنا ہے۔
حجاب کے عالمی دن کے موقع پر ملک بھر میں خواتین کے زیر اہتمام مختلف تقاریب کا اہتمام کیا جائے گا۔
حجاب کے عالمی دن کی بنیاد فرانس کی کی جانب سے پردے کے خلاف پابندیاں بنیں، یورپ کے شہر فرانس میں مسلم خواتین کے پردہ کرنے کے تنازع پر وہاں کی ایک یونیورسٹی کے طلبہ و طالبات نے حجاب ڈے منایا جس کے بعد چار ستمبر کو ہر سال پاکستان سمیت دنیا بھر میں حجاب کا عالمی دن منایا جاتا ہے۔
جماعت اسلامی خواتین ونگ کا ”عشرہ حجاب” منانے کا اعلان
دوسری جانب جماعت اسلامی خیبر پختونخوا حلقہ خواتین نے عشرہ حجاب منانے کا اعلان کیا ہے۔
اس حوالے سے ونگ کی نائب ناظمہ اور ممبر صوبائی اسمبلی حمیرا بشیر نے کہا کہ حیا اور حجاب کے کلچر کو عام کرنے کے لئے فوری اور بنیادی اقدامات اٹھائے جائیں، حیا کا چلن عام کرنا ہمارے دین کی بنیادی تعلیمات کا حصہ اور ایمان کا بنیادی وصف ہے، معاشرے میں حیا کی قدریں کمزور پڑ گئی ہیں۔ حیا اور شائستگی کی جگہ بے باک اور بولڈ رویے عام ہو گئے ہیں، بے حیائی کے کلچر میں میڈیا بھی اپنا منفی کردار ادا کر رہا ہے۔
اپشاور پریس کلب میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے حمیرا بشیر نے کہا کہ میڈیا اور سوشل میڈیا پر حجاب کا مذاق اڑایا جا رہا ہے اور شرم انگیز لطائف اور ویڈیوز شیئر کی جا رہی ہیں جو کہ افسوسناک ہے، جماعت اسلامی حلقہ خواتین ”حیا وحجاب” تحفظ بھی، رحمت بھی” کے عنوان سے عشرہ حجاب منائے گی، اس عشرے میں بڑے پیمانے پر سرگرمیاں منعقد کی جائیں گی، حیا ڈے کو سرکاری طور پر منانے کے لئے قرارداد صوبائی اسمبلی سیکرٹریٹ میں جمع کرا دی ہے۔
اس موقع پر جماعت اسلامی حلقہ خواتین پشاور ڈویژن کی نگران حسینہ کاشف اور ضلع پشاور کی ناظمہ یاسمین بانو بھی ان کے ہمراہ تھیں۔
ممبر صوبائی اسمبلی حمیرا بشیر نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ 4 ستمبر کو پوری دنیا میں حیا ڈے منایا جاتا ہے، حکومت اس دن کو سرکاری طور پر منانے کا اعلان کرے اور حیا و حجاب کے موضوع پر پروگرامات منعقد کرے، حیا اور حجاب کے کلچر کو عام کیا جائے، ملازمت پیشہ خواتین کی ان کی جائے ملازمت پر عزت و وقار اور تحفظ یقینی بنایا جائے، اشتہارات اور ڈراموں میں شرم و حیا کی دھجیاں نہ بکھیری جائیں۔
انہوں نے کہا کہ عورت کی نسوانیت کی توہین کا عمل روکا جائے، معاشرے کو بے راہ روی پر ڈالنے والے تمام عوامل کا قلع قمع کیا جائے، تعلیمی نصاب اس طرح مرتب کیا جائے کہ چھوٹی عمر سے ہی بچوں اور بچیوں میں حیا کی آبیاری ہو سکے، عشرہ حجاب میں محفوظ معاشرے کی تشکیل میں مردوں کی ذمہ داریوں پر لیکچرز رکھوائے جائیں گے، معاشرے کی مختلف طبقات کی خواتین کی آرا پر سروے کرایا جائے گا، میڈیا پرسنز، اینکرز، بیوٹی پارلر اور بوتیک کے نام خطوط اور لٹریچرز پہنچائے جائیں گے، صوبے کے بڑے شہروں میں شاہراہوں پر بل بورڈز اور حجاب سے متعلق ہورڈنگز آویزاں کیے جائیں گے، بڑے شہروں میں موجود شاپنگ مالز میں مالکان سے ملاقات کر کے ان کے تعاون سے حجاب اسٹالز لگائے جائیں گے، لباس تہذیب کی علامت یا ”لباس فیشن اور اسلام”کے عنوان سے کتابچے بڑی تعداد میں تقسیم کیے جائیں گے۔
انہوں نے عوام سے اپیل کی کہ اپنی اقدار کے تحفظ، آنے والی نسلوں کی شناخت، ماں، بہن، بیٹی اور بیوی کو عزت، محبت اور تحفظ سے بھر پور معاشرہ دینے کے لئے جماعت اسلامی حلقہ خواتین کا ساتھ دیں اور حیا و حجاب کے کلچر کے فروغ میں اپنا بھرپور کردار اد اکریں۔
انہوں نے میڈیا سے بھی اپیل کی کہ اس حوالے سے خصوصی پروگرامات ترتیب دیں اور اپنی خبروں اور رپورٹس میں حیا و حجاب کے کلچر کو معاشرے میں پروان چڑھانے کے لئے اپنا بھر پور کردار ادا کرے۔